مرد اور عورت کے وضو میں فرق

بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم

سوال:مرد اور عورت کے وضو میں کیا فرق ہے؟

سائل :عباس

اسلام آباد

الجواب بعون الملک الوھاب

شریعت مطھّرہ نے مرد اور عورتوں کو تمام احکام میں برابر رکھا ہے سوائے چند ایک میں انسان کے فطرت کے مطابق تفریق رکھی ہے۔نماز پڑھنے کے طریقے میں تو کچھ فرق ہے ،لیکن مرد اور عورت کے وضو کے طریقےمیں کوئی بنیادی فرق نہیں اگر چہ وضو نماز کے لیے شرط ہے ۔سوائے اس کے کہ مرد داڑھی کا خلال کرے گا جبکہ عورت کو اس کی ضرورت نہیں ۔البتہ ایک عارضی فرق ہے. یعنی اگر عورت نے زیور پہن رکھا ہے، جیسے:نتھ، انگوٹھی اور بریسلیٹ وغیرہ تو اگر یہ اتنے تنگ ہیں کہ جلد کو پانی پہنچنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں تو ان کا ہلانا واجب ہے تاکہ پانی اس جگہ تک پہنچ سکے، اور اگر ڈھیلے ہیں تو ہلانا مستحب ہے.اور یہی حکم مرد کے لیے بھی ہے جب اس نے انگوٹھی پہن رکھی ہو. 

“عن عبيد الله بن ابي رافع  ‏‏‏‏‏‏عن ابيه :‏‏‏‏ ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان”إذا توضا حرك خاتمه”.

(سنن ابن ماجہ:كتاب الطهارة وسننها،رقم الحدیث:٤٤٩)

” و ان یحرک خاتمہ ان کان واسعاً و ان کان ضیقاً فی ظاہر الروایۃ عن أصحابنا لابد من تحریکہ أو نزعہ”

(منیہ:ص ١٢)

فقط واللہ اعلم بالصواب

بنت ممتاز عفی عنھا

صفہ السلامک ریسرچ سینٹر،کراچی

15-5-1439ھ/1-2-2018ء

مرد اور عورت کے وضو میں فرق” ایک تبصرہ

  1. السلام عليكم و رحمت اللہ و برکاتہ
    میرا سوال یہ ہے کہ
    نفل نماز یا فرض نماز کے بعد سجدے میں تلاوت قرآن کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
    سجدے کی حالت میں وہ دعائیں کی جاسکتی ہیں جو قرآن شریف میں ہیں؟
    اگر جواب وٹس اپ پر مل سکیں تو بہت نوازش ہوگی
    میرا نمبر
    0096897137491 ہے
    جزاک اللہ خیر
    سیف اللہ خان مسقط عمان

اپنا تبصرہ بھیجیں