سوال:ایک خاتون کی ڈھائی ماہ کی بیٹی شدید بیمار تھی، icu میں تھی تو اس نے دل میں سوچا کہ اگر میری بیٹی ٹھیک ہوگی تو میں سونے کا سیٹ اللہ کی راہ میں دوں گی جو اس کے پاس تھا، الحمد للہ اب اس کی بیٹی ٹھیک ہے تو اس سیٹ کی رقم کہاں دے، اسے بالکل یاد نہیں کہ کس طرح نیت کی تھی، بہت زیادہ پریشان تھی وہ اس وقت، کچھ یاد نہیں کہ صدقہ وخیرات کہا تھا یا مسجد، مدرسے میں۔
اب وہ رقم کہاں دے سکتی ہے؟
تنقیح:
نفلی صدقے کی نیت کی تھی یا منت کی اور زبان سے کہا تھا یا صرف سوچا تھا؟
جواب :دل میں منت کا سوچا تھا۔
الجواب باسم ملھم الصواب
محض دل میں سوچنے یا ارادہ کرنے سے شرعاً عمل لازم اور واجب نہیں ہوتا بلکہ زبان سے کہنے کی صورت میں وہ نذر (منّت) ہوتی ہے جس کا پورا کرنا لازم اور واجب ہوتا ہے۔
صورت مسئولہ میں صرف دل میں منت کا سوچا تھا لہذا یہ منت نہیں ہوئی اس لیے سونے کا سیٹ یا اس کی قیمت صدقہ کرنا ذمے پر لازم نہیں۔
البحرالرائق میں ہے:
“وركنها اللفظ المستعمل فيها، وشرطها العقل والبلوغ”.
(البحر الرائق: 4/300)
بدائع الصنائع میں ہے :
“( فصل ): وأما ركن اليمين بالله تعالى فهو اللفظ الذي يستعمل في اليمين بالله تعالى”.
(بدائع الصنائع: 6/210)
فقط-واللہ تعالی اعلم