دنیا میں سب سے بڑا کاروبار تیل کا ہے ۔ جو لوگ تیل کو کنٹرول کرتے ہیں وہ دنیا کی معیشت کو کنٹرول کرتے ہیں ۔
دنیا میں دوسرا بڑا کاروبار اسلحے کا ہے ۔ اسکا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کی کل آمدن کا پچاس فیصد اسلحے کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے ( اس لیے یہ بات امریکہ کے مفاد میں ہے کہ دنیا میں مسلسل جنگیں جاری رہیں )
لیکن بہت کم لوگ جانتے ہونگے کہ دنیا میں تیسرا سب سے بڑا کاروبار ڈرگز کا ہے ۔ لوگ اسلئے نہیں جانتےکہ یہ غیر قانونی طور پر ہوتا ہے اور اسکی ڈاکومینٹیشن نہیں کی جاتی ۔
امریکن سی آئی اے دنیا کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی ہے ۔ اس ایجنسی کے آپریشنز دنیا بھر میں جاری رہتے ہیں جن پر بے پناہ اخراجات آتے ہیں ۔ یہ اخرجات اس بجٹ سے کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں جو اس کے لیے منظور کیا جاتا ہے ۔
” سی آئی اے اپنے ٪90 اخراجات ڈرگز کے کاروبار سے پوری کرتی ہے ۔”
دنیا میں دو خطے ایسے ہیں جہاں سب سے زیادہ ڈرگز پیدا ہوتی ہیں ۔ ایک چین کے قریب میانماراور تھائی لینڈ وغیرہ کا علاقہ جس کو گولڈن ٹرائی اینگل کہا جاتا ہے اور کسی دور میں دنیا میں سب سے زیادہ افیون پیدا کرنے والا خطہ تھا ۔
دوسرا خطہ جس کو آجکل گولڈن کریسنٹ کہا جاتا ہے افغانستان کا علاقہ ہے جہاں دنیا کی تقریباً ٪90 سے زیادہ افیون اور ہیروئین پیدا کی جاتی ہے ۔ ان میں سے اکثر ان علاقوں میں پیدا کی جاتی ہے جہاں امریکنز کا کنٹرول ہے اور امریکن آرمی کے لوگ کھلے عام یہ کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ ہم افیون کی کاشت کو محفوظ بنانے آئے ہیں ۔
افغان مجاہدین نے جب افغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا تو ملا عمر مجاہد نے جولائی سن 2000 میں افیون کی کاشت کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اس پر مکمل پابندی لگا دی تھی اور دنیا بھر میں پہلی بار افیون یا ہیروئن کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی ۔
امریکن حملے کے بعد افغانستان میں افیون کی کاشت میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور کہا جاتا ہے کہ اس عرصے میں سی آئی اے نے اتنے کمائے کہ جب امریکہ میں بینک دیوالیہ ہونے لگے تھے تو سی آئی نے ڈرگز کے ذریعے کمائے گئے پیسوں سے ان بینکوں کو سہارا دیا ۔
بہت کم لوگوں کو پتہ ہوگا کہ نیٹو کے کنٹینرز میں ٹنوں کے حساب سے ایسیٹک این ھائڈرائیڈ نامی کیمیکل افغآنستان جاتا ہے اور آج تک کسی نے یہ سوال نہیں کیا کہ آخر اس کیمیکل کو افغانستان میں کس مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ ایسیٹک این ھائیڈرائڈ وہ کیمیکل ہے جو افیوں کو ہیروئین میں تبدیل کرتا ہے ۔
کہا جاتا ہے کہ سی آئی اے نے کچھ لوگوں کو اس کام کےلیے اپنا فرنٹ مین بنا رکھا ہے ۔ حامد کرزئی کے بھائی ولی کرزئی ان میں سے ایک ہیں ۔ جن کے بارے میں اندازہ ہے کہ اگر غیر قانونی دولت کی کوئی رینکنگ ہو تو شائد وہ اس وقت دنیا کے امیر ترین شخصیات کی صف میں شال ہو چکے ہیں ۔
امریکہ کے افغانستان پر حملے کی بہت سی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ ہیروئین کے اس کاروبار کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنا تھا جس پر سی آئی اے چلتی ہے ۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اس ہیروئین کی سب سے زیادہ کھپت یورپ اور امریکہ میں ہی ہوتی ہے ۔ کیونکہ سی آئی اے کو کنٹرول کرنے والے امریکن عیسائی نہیں بلکہ وہ یہودی ہیں جنہوں نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے ۔ اس لیے انکو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ اس ہیروئین سے مرنے والے کون ہیں عیسائی یا مسلمان۔
تحریر شاہد خان