دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:140
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مالک مکان کرایہ دار سے ایڈوانس رقم کی وجہ سے کرایہ دار سے ماہانہ کرایہ عام ریٹ سے بہت کم لیتا ہے اور وہ رقم اپنے کاروبارمیں لگاتاہے۔اوراس ایڈوانس رقم کی وجہ سے کرایہ دار ماہانہ کرایہ عام ریٹ سے بہت کم لیتا ہے،مثلااگر اس مکان کا کرایہ آٹھ ہزار ہے،تومالک مکان اس کرایہ دارسے ماہانہ پانچ سوروپے لیتا ہے اور گیس بل بجلی بل کرایہ دار ہی ادا کرتا ہے ۔معاہدہ ختم ہونے پر ایڈوانس کی رقم کرایہ دار کو واپس دی جاتی ہے ۔کیایہ معاملہ جائز ہے ؟ اور ایڈوانس رقم کی وجہ سے کرایہ کم کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
اگریہ صورت ناجائز ہےتو اس کی جائز صورت کیاہوگی ؟
المستفتی :سلطان وہاب ضلع بٹگرام خیبر پختون خواہ
الجواب حامداومصلیا
صورت مسئولہ میں ایڈوانس لی جانے والی رقم مکان کے ذمہ قرض ہے،ا ور چونکہ مالک مکان ا س قرض کی وجہ سے کرایہ دار کم کرایہ لے رہاہے ،ا س لیے یہ ا س قرض سے فائدہ اٹھاناہے،ا ور قرض کے بدلے میں فائدہ اٹھانا سود ہے ،لہذایہ صورت جائز نہیں ہے ،ا س سے بچنا واجب ہے۔
شرح معانی الآثار ( 4/40)
وحرم کل قرض منفعۃ، وردت الاشیاء المستقرضۃ الی امثالھا ، فلم یجز القرض الا فیما لہ مثل
اس کی جائز متبادل صورت یہ ہے کہ کرایہ دار طویل عرصہ کے لیے مکان کرایہ پر لے لے اور کل کرایہ کا مثلا ً نصف حصہ پیشگی دیدےاور نصف کرایہ ماہ بماہ دیتا رہے ، مثلا دس سال کے لیے مکان کرایہ پر لیااور ہر ماہ کا کرایہ آٹھ ہزار روپے طے ہواتو دس سال کی مدت کا نصف کرایہ چارہزار کے حساب سے مالک مکان کوپیشگی دے دے ،ا ور ہرماہ چار ہزار روپے کرایہ الگ سے دینا طے ہو،
اس طرح مالک مکان کے پاس ایک معقول رقم آجائے گی ،ا ور ہر ماہ کرائے کی مد میں بھی کچھ رقم آتی رہے گی ۔
بحوث فی قضایا فقھیۃ معاصرۃ ( ص :92)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کے لیے لنک پر کلک کریں :
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/580167105685872/