تحریر:اسماء فاروق
مکھی ایک حقیر مخلوق ہے ۔ حقیر ہونے میں اس کا کوئی قصور نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نےا سے حقیر بنایاہے ۔اور انسان کو اشرف بنایاہے یہ اللہ تعالیٰ کا احسان عظیم ہے ہم پر کہ اس نے ہمیں انسان پیدا کیااس کا یہ احسان ہم پوری زندگی بھی ادا نہیں کرسکتے ۔
مکھی ایک عجیب مخلوق ہے وہ ہر جگہ بیٹھتی ہے چاہے وہ میٹھا ہو،نمکین ہو،گندگی ہو یا کوئی زخم کوئی جگہ نہیں چھوڑتی ہر جگہ انڈے دے دیتی ہے۔اس کا معدہ نہیں ہوتا اس لیے جس چیز پر بیٹھتی ہے اسے چوس کرفورا خارج کردیتی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ اس چیز کی حقیقت تبدیل ہوجاتی ہے اس کی خصوصیت برقرار نہیں رہتی ۔
پیدائشی مراحل :۔
مکھی کے انڈوں سے 24 گھنٹوں میں لاروا نکل آتا ہے اور3 سے 6 دنوں میں جلد سخت ہوجاتی ہے اور یہ مکھی بن جاتی ہے پھر یہ انڈے دینا شروع کردیتی ہے ۔
حدیث :۔ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ ثُمَّ لِيَنْزِعْهُ، فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَالأُخْرَى شِفَاءً
ترجمہ :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب مکھی کسی کے پینے ( یا کھانے کی چیز ) میں پڑجائے تو اسے ڈبودے اور پھر نکال کر پھینک دے ۔ کیوں کہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور اس کے دوسرے ( پر ) میں شفا ہوتی ہے ۔
ریسرچ:۔ ماہرین نے مکھی کی مدد سے خراب سے خراب زخم کا علاج دریافت کیاہے ۔ جسے Maggot Therapya کہتے ہیں ۔مطلب یہ کہ لاروے کے ذریعے بیماری کا علاج کیاجاتاہے یعنی زخم کو کاٹنے کے بجائے دوسرے طریقے سے علاج
لاروے خراب زخم کے اس حصے کو کھاجاتے ہیں جہاں تک دوائی نہیں پہنچتی اور زخم بھر جاتا ہے ۔
شرک کرنے والوں کو چیلنج :۔ جیسے مکھی حقیر ہے شرک اس سے بھی زیادہ حقیر ہے اور مکھی سے بھی گیاگزرا ہے۔قرآن پاک کی سورۃ الحج میں اللہ تعالیٰ شرک کرنے والوں کو ددعوت دیتا ہے کہ
إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ ( سورۃ الحج آیت 73)
کہ اپنے معبودوں سے کہو کہ اگر تم سچے ہو،طاقتور ہو تو مکھی جیسی ایک حقیر مخلوق بنا کر دکھا دو وہ ایسا نہیں کر پائیں گے یہاں تک کہ وہ سن مل کر ایک جگہ جمع بھی ہوجائیں اور اپنی تمام طاقتیں جمع کرلیں پھر بھی نہیں کرسکتے ۔یہاں تک کہ کسی چیز کی جو خصوصیت بدل دیتی ہے وہ اتنے بے بس ہیں کہ وہ خصوصیت مکھی سے واپس بھی نہیں لے سکتے ۔تو اے لوگوں تم کیوں ان کو اپنا معبود بناتے ہو جو ایک مکھی سے بھی زیادہ گئے گزرے ہیں ۔اور بے بس ہیں ۔
جو حد سے گزرتا ہے وہ شرک کو دعوت دیتا ہے۔اور جو اپنے رب کے مقام کو سمجھ لیتا ہے اس کے دل میں ڈر ہوتا ہے خوف ہوتا ہے کہ کہیں اس کا رب کسی بات سے ناراض نہ ہوجائے تو ایسے لوگوں کے لیے جنت کی خوشخبری ہے ۔
اللہ اپنے تمام بندوں کو عزیز رکھتا ہے اگر وہ چاہے تو ایک لمحے میں مشرکوں کو ہلاک کردے مگر توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا ہے ۔کب کوئی توبہ کرلے اور اپنے رب کی طرف لوٹ آئے اللہ ہماری زندگی کو قرآن کے نور سے روشن کردے۔ ( آمین )