فتوی نمبر:414
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں
مکان تیس لاکھ روپیہ 30،00000′
والدہ 1 | بھائی 5 | بہنیں 7 |
” والد پر قرضہ نہیں تھا۔ اس مکان کے علاوہ اور کوئی جائیداد یا رقم وغیرہ نہیں چھوڑی ۔”
جواب
صورت مسئلہ میں مرحوم کی تجہیز وتکفین کے اخراجات اگر ورثاء نے بطور احسان اپنی طرف سے اداکیے ہوں نیز مرحوم نے کوئی وصیت بھی نہ کی ہو تو تیس لاکھ روپے کے (136) ایک سو چھتیس برابر حصے کر کے بیوہ کو 17 حصے فی کس بیٹی کو 7 حصے اور فی کس بیٹے کو 14 حصے دیدیے جائیں ۔ فی صدر کے اعتبار سے بیوہ کے ٪12۔5۔ فی بیٹی ٪5۔147 اور فی بیٹے کے ٪10۔29 حصے ہیں۔ اس حساب سے 30 لاکھ روپے میں سے بیوہ کو تین لاکھ پچھتر ہزار روپے 375000/ روپے ۔ فی بیٹی کو ایک لاکھ چون ہزار چار سو گیارہ روپے چھتر پیسے (154511۔76) اور فی بیٹے کو تین لاکھ آٹھ ہزار آٹھ سو تئیس روپے باون پیسے (308823۔52) ملیں گے ۔ جیسا کہ ذیل کے نقشے میں دکھایا گیاہے ۔
مئلہ 8 تص 136 ترکہ 3000000
بیوہ 17 12.5% 3575000/. | بیٹی 7 5.15% 154411.76/ | بیٹی 7 5.15% 154411.76/ | بیٹی 7 5.15% 154411.76/ | بیٹی 7 5.15% 154411.76/ |
بیٹی 7 5.15% 154411.76/ | بیٹا 14 10.29% 308823.52 | بیٹا 14 10.29% 308823.52 | بیٹا 14 10.29% 308823.52 | بیٹا 14 1308823 .520.29% 308823.52 |
بیٹی 7 5.15% 154411.76/ | بیٹا 14 10.29% 308823.52 | بیٹا 14 10.29% 308823.52 | بیٹا 14 10.29% 308823.52 | بیٹا 14 1308823 .520.29% 308823.52 |
بیٹی 7 5.15% 154411.76/ | بیٹا 14 10.29% 308823.52 | بیٹا 14 10.29% 308823.52 | بیٹا 14 10.29% 308823.52 | بیٹا 14 10.29% 308823.52 |