فتویٰ نمبر:4077
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
مجھے آپ سے ایک شرعی مسئلہ پوچھنا ہے کہ اگر کوئی شخص دماغی طور پر دسٹرب ہو اور وہ اس حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو کیا وہ طلاق واقع ہوجاتی ہے اور اس کی کیا شرائط ہیں؟
مطلاب اس نے بہت دفعہ اگر غصہ میں طلاق دی ہو ےو کیا وہ طلاق واقع ہو جاتی ہے؟کیونکہ ہمارے خاندان میں یہ واقعہ پیش آیا ہے کہ کزن کی دماغی حالت درست نہیں اور اس کی بیوی کہتی ہے کہ اس نے مجھے پانچ سال پہلے طلاق دیدی تھی جبکہ وہ کہتا ہے کہ میں تو اسے ستر مرتبہ طلاق دے چکا ہوں۔
تنقیح : مینٹلی ڈسٹربنیس سے کیا مراد ہے؟ وضاحت کریں کہ کوئی دماغی بیماری ہے یا ڈپریشن کے مریض ہیں۔
جواب تنقیح : دماغی بیماری ہے ۔وہ دماغی امراض کے ہسپتال میں ایڈمٹ بھی رہ چکے ہیں اس وجہ سے لیکن اب اس کو ایڈمٹ کرنا بہت مشکل ہےکہ وہ کنٹرول میں نہیں آتا۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
اگر تو جنون ایسا ہے کہ کسی وقت افاقہ ہوجاتا ہے اور افاقہ کے وقت وہ بالکل اچھا ہوجاتا ہے کچھ دماغی خلل نہیں ہوتا اور اس نے اس افاقہ کی حالت میں طلاق دی ہے پھر تو طلاق واقع ہوگئی ہے اور اگر طلاق دیتے وقت جنون کی حالت میں تھا تو پھر اس صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔
(مستفاد از فتوی دارلعلوم دیوبند:168/10)
◼عن قتادۃ قال الجنون جنونان، فإن کان لا یفیق لم یجزلہ طلاق، وإن کان یفیق، فطلق في حال إفاقتہ لزمہ ذلک۔ (المصنف لابن أبي شبیۃ، کتاب الطلاق، ماقالوا في الذي بہ الموتۃ تطلق، مؤسسۃ علوم القرآن:549/9)
◼”کما فی الشامی وجعلہ الزیلعی فی حال افاقتہ کالعاقل والمتبادر منہ انہ کالعاقل البالغ الخ وما ذکرہ الزیلعی علی ما اذا کان تام العقل الخ “
(الدر المختار علی ہامش ردالمحتار، کتاب الطلاق: ۲ / ۵۷۹)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:11 رجب 1440ھ
عیسوی تاریخ:18 مارچ2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: