مغرب کی سنتوں کی قضا کا حکم

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۳۵﴾

سوال:-        اگر کسی آدمی کی مغرب کی دو رکعت سنت رہ جائیں تو کیسے ادا کرے ؟

جواب :-       واضح رہے کہ قضا صرف فرض اور واجب کی ہوتی ہے سنت کی قضا نہیں ہوتی البتہ اگر فجر کی نماز فوت ہوجائے اور زوال سے پہلے پہلے اس کی قضا کی جائے تو فرض کے ساتھ اس کی سنتوں کی بھی قضا کر لینی چاہیے ، یہی احناف کا محتاط مسلک ہے ۔ فجر کی سنتوں کے علاوہ دوسری سنتوں کی فرض کے تابع ہو کر قضا کی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اس میں مشایخ کااختلاف ہے اور فتوی اس قول پر ہے کہ ان کی قضا نہیں ۔کرلے تو کوئی حرج بھی نہیں۔

(الھدایۃ 2/317)

واذا فاتته ركعتا الفجر لا يقضيهما قبل طلوع الشمس لانه لا يبقي نفلا مطلقا وهو مكروه بعد الصبح لا بعد ارتفاعها عند ابي حنيفة و ابی یوسف وقال محمد احب الی ان  یقضیھما الی وقت الزوال لانہ علیہ السلام قضاھما بعد ارتفاع الشمس غداۃ لیلۃ التعریس ولھما ان الاصل فی السنہ ان لا تقضی لاختصاص القضاء بالواجب والحدیث ورد فی قضائھما تبعا للفرض فبقی ما وراہ علی الاصل وانما تقضی تبعا لہ وھو یصلی بالجماعۃ او وحدہ الی وقت الزوال وفیما بعدہ اختلاف المشاٰیخ واما سائر السنن سواھا لا تقضی بعد الوقت وحدھا واختلف المشایخ فی قضائھا تبعا للفرض۔

فقط والله تعالیٰ اعلم

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں