کسی بھی مدرسے کے سالانہ نتائج سال کا نچوڑ ہوا کرتے ہیں۔ مدرسے کے تدریسی معیار اور اس کی ترقی پرکھنے کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ عموماً تمام تعلیمی ادارے اور طلبہ خوب محنت سے اس مرحلے کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہیں۔ خصوصاً دینی مدارس کے سالانہ امتحانات وفاق کے ساتھ ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے اس میں جوش و خروش اور محنت مزید بڑھ جاتی ہے۔ ہمارا مدرسہ دو تعلیمی نظام رکھتا ہے۔ اس میں سالانہ امتحان وفاق کے ساتھ ہوتے ہیں جبکہ بورڈ کے نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات وفاق کے امتحان کے قریب ہوتے ہیں۔ ان تمام امتحانات کی وجہ سے مدرسہ تعلیمات قرآنیہ کے سال کا اختتام بڑا مصروف قرار پاتا ہے۔
دینی مدارس اپنے تعلیمی سال کی تکمیل شعبان کے اوائل میں کرتے ہیں۔ مدرسہ ہذا سالانہ امتحانات کے نتائج سے نمٹ چکا ہے۔اندیشہ تھا کہ گزشتہ سالوں کے تقابل میں نتائج کمزور ہوں گے لیکن طلبہ کی انتھک محنت ، اساتذہ و منتظمین کی ہمت اور بروقت فیصلوں سے معاملہ حل ہی نہیں ہوا بلکہ فضل خداوندی سے نتائج اچھے رہے۔
مدرسہ پوزیشن کے لےے 80 فیصد اور تمام مضامین میں پاس ہونے کی شرط لازمی سمجھتا ہے۔ ساتھ ساتھ 80 فیصدنمبر حاصل کرنے والے کو انعام کا مستحق سمجھتا ہے۔ اچھے نتیجے کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ تمام درجات میں پوزیشن کے علاوہ انعام کے مستحق طلبہ ثالثہ میں پانچ، اُولیٰ میں ایک، متوسطہ دوم میں دو اور ابتدائیہ میں ایک ہے۔
ہر امتحانی نتیجہ کی تقریب تقسیم انعامات مہتمم مدرسہ ہٰذا حضرت مفتی سعید احمد صاحب مدظلہ العالی کی زیر سرپرستی منعقد ہوتی ہے۔ایک خصوصی انعام پورے مدرسے میں اوّل آنے والے کے لےے ہوتاہے۔ گزشتہ دو سالوں سے مستحق انعام محمد احمد صدیقی درجہ اُولیٰ ہیں۔ انہوں نے 98.8 فیصد نمبرات حاصل کئے جبکہ گزشتہ سال سالانہ میں 98فیصد تھے۔ مدرسے کے نصفی امتحان میں اس پوزیشن کو دو طلبہ محمد وقار سحر درجہ ثالثہ اور محمد احمد صدیقی درجہ اولیٰ نے 97 فیصد نمبرات سے حاصل کیا تھا۔
وفاق اور بورڈ کے امتحانات ہر طالب علم اور مدرسے کے لےے بہت اہم ہوتے ہےں۔ مزید یہ کہ مدرسے کا معیار بھی انہیں امتحانات کے نتیجے سے ظاہر ہوتا ہے۔ وفاق اور بورڈ کے نتائج سال کے آخیر تک موصول نہیں ہوتے تو اس کے انعامات کی تقریب نصفی امتحان کے نتیجے کے ساتھ ہوتی ہے۔
گزشتہ سال درجہ ثانیہ نے مدرسے کی تاریخ میں ریکارڈ قائم کیا۔ 16 میں سے چھ طلبہ محمد وقارسحر (569)، عطاء اﷲ (529)، علی زر سعید (506)، عمر عباد (495)، نعمان جوکھیو (485) اور عبدالحق (480) نمبرات لے کر ممتاز رہے۔ رابعہ میں محمد کلیم خان پانچ میں سے ایک ممتاز رہے۔ درجہ ثانیہ ہی کی نویں کلاس نے بورڈ کے امتحانات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ یہ کلاس اس سال درجہ ثالثہ میں ہے۔ پوری کلاس نے اے گریڈ (A.Grade) حاصل کیا جبکہ عطاء اﷲ 86% اور علی زر 80% لیکر(A+) اے پلس لے کر نمایاں رہے۔ میٹرک کا نتیجہ بھی کچھ اسی طرح رہا ۔
اس سال نویں دسویں کلاسز بورڈ کے امتحانات دے چکی ہیں۔ گیارہویں کے امتحانات جاری ہیں۔ ثانیہ ، رابعہ اور بارہویں والے امتحانات کے منتظر ہیں۔امید ہے کہ اس سال بھی طلبہ دینی یعنی وفاق کے امتحانات میں اور عصری تعلیم یعنی بورڈ کے امتحانات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرکے مدرسے کے تعلیمی نظام کی مضبوطی کا ذریعہ بنیں گے۔