سوال:السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ!
مفتی صاحب! اگر مدارس میں 14/ اگست کی تقریب رکھی جائے جس میں ملی نغمے پڑھے جائیں, کچھ بچے اپنے گھر سے کوئی کھانے وغیرہ کی چیزلے کر آئیں اور سب مل کر کھائیں تو اس طرح تقریب منانے کی اجازت ہے یا یہ فضول رسومات, اسراف یا 14/اگست کی سالگرہ میں شامل ہو جائے گی۔۔ راہنمائی فرمائیں!
جواب: آزادی ایک نعمت ہے اور کسی بھی نعمت کے حصول پر خوشی و مسرت کا اظہار کرنا شرعی حدود و قیود میں رہتے ہوئے جائز ہے۔ لہذا شرعی حدود میں رہتے ہوئے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے معیار کو سامنے رکھتے ہوئے عاجزی و بندگی کے ساتھ 14/اگست منانا درست ہوگا۔
جہاں تک بات ہے ملی نغموں کی تو ملی نغمے اور اشعار پڑھنا چند شرائط کے ساتھ جائز ہے۔
(1) پڑھنے والا پیشہ ور گویا، فاسق، بے ریش لڑکا یا عورت نہ ہو۔
(2) اشعار کا مضمون خلاف شرع نہ ہو۔
(3) سازو آلات موسیقی نہ ہوں۔
(4) مجلس معصیت کی نہ ہو۔
رہی بات بچوں کے لائے ہوئے کھانوں کی،اگر یہ کھانے نابالغ بچوں کے پیسے سے خریدے گئے ہیں تو اسے کھانا جائز نہیں۔اگر کھانے کی چیز نابالغ بچوں کے پیسوں سے نہیں خریدی گئی بلکہ والدین نے ٹیچرز کے لیے بھیجے ہیں تو پھر اس کا کھانا جائز ہے۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند:٥٣٥/١٦)
”عن عائشۃ رضي اﷲ عنہا قالت: کان النبي صلی اﷲ علیہ وسلم یضع لحسان منبرا في المسجد یقوم علیہ قائمًا یفاخر عن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم أو قال: ینافح عن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ویقول رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم، إن اﷲ یؤید حسان بروح القدس ما یفاخر أو ینافح عن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم“۔
(سنن الترمذي، أبواب الأدب، باب ما جاء في إنشاد الشعر، النسخۃ الہندیۃ: ١١١/٢، دار السلام رقم:۲۸٤٦)
”عن انس بن مالک رضی اللہ عنه قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم:” صوتان ملعونان فی الدنیا والاخرة: مزمار عند نعمته ورنة عند مصیبته“۔
(رواہ البزاز،ورواته ثقات۔
الترہیب من النیاحة علی المیت والعی ولطم الخد وخمش الوجه وشق الجیب)
(المسائل المھمة فیما ابتلت به الامة:٢٤٥/٦)
فقط والله اعلم
مستفاد:دارالافتاء،جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد محمد یوسف بنوری ٹاؤن