فتویٰ نمبر:3095
سوال: ایک مسئلہ دریافت کرنا چاہتا ہوں
حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ الْحُوتُ وَالْجَرَادُ ” .
(صحیح دارالاسلام) (ابن ماجہ)
جلد چہارم , حدیث نمبر 3218
کچھ لوگ یہ حدیث پیش کرتے ہیں اور مفہوم بیان کرتے ہیں کہ دو قسم کے مردار آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے حلال قرار دیے، مچھلی اور سبز ٹڈا۔
کیا یہ درست ہے؟
الجواب حامدا و مصليا
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مچھلی اور سبز ٹڈا بغیر ذبح کے حلال ہیں۔ کیونکہ کہ ذبح کا اصل مقصود حیوانات کی رگوں میں پائے جانے والے بہتے ہوئے خون کو جسم سے نکال دینا ہے، مردار جانور میں یہ خون گوشت میں پیوست ہوجاتا ہے ، جو انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہے جبکہ مچھلی اور سبز ٹڈا میں خون نہیں ہوتا تو انہیں ذبح کے بغیر بھی حلال قرار دیا گیاہے۔
البتہ وہ مچھلی جو خودبخود طبعی طور پر پانی میں مر جاتی ہیں وہ الٹی ہو کر تیرنے لگتی ہیں ایسی مچھلی فقہاء احناف کے نزدیک حلال نہیں۔
’’ ما ألقی البحر أو جزر عنہ فکلوہ و ما مات فیہ وطفا فلا تأکلوہ ‘‘۔
{ سنن أبي داؤد ، حدیث نمبر : ۳۸۱۵ }
“عن ابن عمر رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ ﷺ: أحلت لنا میتتان و دمان، فأما المیتتان: فالحوت والجراد، وأما الدمان: فالکبد والطحال۔”
{مسند أحمد بن حنبل ۲/۹۸،}
” أحلت لنا ميتتان ودمان : الميتتان : الحوت والجراد والدمان : الكبد والطحال ”
{مشکوۃ ۴۰۳۴}
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ۵ جمادی الاولی ۱۴۴۰
عیسوی تاریخ: ۱۱ جنوری ۲۰۱۹
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: