لے پالک کی ولدیت میں تبدیلی کرنا

فتویٰ نمبر:956

سوال: محترم جناب مفتیان کرام

میں نے ایک بچی کو لے کر پالا ہے اور ولدیت میں لے پالک کا نام ہی لکھا ہے اب اس کے نکاح کے وقت ایجاب و قبول میں اصل والد کا نام بولیں گے یا جس نے پالا ہے اس باپ کا نام بولیں گے۔

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

کسی بھی بچے یا بچی کی ولدیت حقیقی والد کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف منسوب کرنا ناجائز اور حرام ہے۔احادیث میں اس پر وعید آئی ہے اس لیے لازم ہے کہ نکاح کے وقت ایجاب وقبول میں حقیقی والد کانام لیا جائے۔

اسی طرح تمام سرکاری وغیر سرکاری دستاویزات اور نکاح نامے میں لے پالک کے بجائے حقیقی والد کانام ہی لکھا جائے گا۔

قال اللہ تعالی:ادعوھم لآبائھم ھو أقسط عند اللہ الآیة(سورہ احزاب ، آیت:۵)

وقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم علیہ وسلم:من ادعی إلی غیر أبیہ فعلیہ لعنة اللہ والملائکة والناس أجمعین، لا یقبل منہ صرف ولاعدل (مشکوة شریف ص ۲۳۹، بحوالہ: صحیحین )، وقال في روح المعاني (۲۱: ۲۲۶،ط:مکتبة إمدادیة، ملتان،باکستان):ویعلم من الآیة أنہ لا یجوز انتساب شخص إلی غیر أبیہ وعد ذلک بعضھم من الکبائر 

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت سعید الرحمن

قمری تاریخ:١۷شوال١٤٣٩

عیسوی تاریخ:۲جولائی٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں