لیکوریا یازخم سے نکلنے والے خون کوصرف ٹشو سے صاف کرنا

سوال۔ اگر جسم پر خون یا لیکوریا کا پانی لگ جائے اور اس کو ٹوائلٹ ٹشو کی مدد سے صاف کر لیا جائے اور دھویا نہ جائے تو کیا اس طرح کرنے سے جسم کا وہ حصہ پاک ہو جائے گا یا نہیں؟

اسی طرح چہرے پر کٹ لگا اور معمولی مقدار میں خون نکلا اس کو ٹشو پیپر سے صاف کرلیا ہے تو کیا اس کے بعد چہرے کو پانی سے دھونا لازم ہے پاک ہونے کے لیے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

لیکوریا نجاست غلیظہ ہےاگر جسم کے کسی حصے پر لگ جائے تو وہ ناپاک ہوجائے گا پاک کرنے کے لیے اس کا دھونا ضروری ہےصرف ٹشو سے پوچھنے سے پاکی حاصل نہیں ہوگی اور نہ ہی اس حالت میں پڑھی گئی نماز درست ہوگی ۔ البتہ اگر لیکوریا ایک درھم (سوا انچ ) یا اس سے کم جسم یا کپڑے پر لگی رہ گئی تو چونکہ مقدار درھم یا اس سے کم نجاست معاف ہے لہذااگر اتنی مقدار بلادھوئے نماز ادا کرلی تو نماز ادا ہوجائے گی اگرچہ اس طرح بلا دھوئے نماز ادا کرنا مکروہ ہے ۔

زخم یا کٹنے سے اگرخون اتنا معمولی نکلا ہو کہ جو صرف زخم کے منہ پر ہی رہے اور اپنی جگہ سے بہے نہیں تو وہ خون نجس نہیں ، نہ ہی اس سے وضو ناقض ہوگا البتہ اگر خون اتنا زیادہ ہو کہ اپنے مقام سے نکل کر بہہ جائے تو اس کو دھونا ضروری ہے بلا دھوئے نماز درست نہیں ہوگی ۔لہذا اگر ٹشو سے خون صاف کیا تو دیکھ لیا جائے کہ اس کی مقدار کتنی ہے اگر بہنے کی مقدار نہیں تو نجس نہیں اور اگر بہنے کے مقدار تھا یا متعدد بار صاف کیا کہ اگر صاف نہ کرتے تو بہنے کے مقدار ہوتا تو اس کو دھوناضروری ہے اور اس سے وضوبھی ٹوٹ جائےگا ۔

الدر المختار میں ہے:

“(و) عفي … (وبول انتضح كرءوس إبر)”.

وفي الرد:

“فرءوس الإبر تمثيل للتقليل، كما في القهستاني عن الطلبة، لكن فيه أيضًا عن الكرماني: أن هذا ما لم ير على الثوب، وإلا وجب غسله إذا صار بالجمع أكثر من قدر الدرهم”.

(الدر المختار مع رد المحتار 1/322، ط: سعيد)

وفيه أيضًا:

“وقد نقله أيضاً في الحلية عن الينابيع، لكنه قال بعده: والأقرب أن غسل الدرهم وما دونه مستحب مع العلم به والقدرة على غسله، فتركه حينئذ خلاف الأولى، نعم الدرهم غسله آكد مما دونه، فتركه أشد كراهةً كما يستفاد من غير ما كتاب من مشاهير كتب المذهب. ففي المحيط: يكره أن يصلي ومعه قدر درهم أو دونه من النجاسة عالماً به؛ لاختلاف الناس فيه”. (1/317)

وعفي قدر الدرهم وزناً في المتجسدة ومساحة في المائعة وہو قدر مقعر الکف داخل مقاصل الأصابع من النجاسة الغلیظة فلا یعفی عنها إذا زارت علی الدرهم مع القدرة علی الإزالة (مراقی الفلاح ) وعفي دون ربع ثوب من نجاسة مخففة .»”. [الدر المختار]فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں