لڑکوں کا لمبے بال رکھنا

سوال: آج کل 13/14/15 سال کے لڑکوں میں کندھے تک بال رکھنے کا رواج بہت ہوگیا ہے۔ سمجھاؤ تو کہتے ہیں کہ یہ تو سنت ہیں حالانکہ داڑھیاں نہیں رکھتے۔
اب میرا بڑا بیٹا بھی ان کی دیکھا دیکھی کندھے تک بال رکھنا چاہتا ہے جو کہ مجھے مناسب نہیں لگتے۔ لیکن خیال آتا ہے کہ واقعی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کندھے تک بال تو رکھے ہیں۔ تو اب اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ بیٹے کو منع کرسکتی ہوں یا نہیں۔ منع کرنے کی صورت میں خدانخواستہ سنت سے روکنے والی تو نہیں ہوجاؤں گی؟
الجواب باسم ملھم الصواب
پٹے بال رکھنا سنت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ عادیہ ہے۔ لہذا اگر کوئی شخص سنت کی نیت سے لمبے بال رکھے تو اس کی اجازت ہے اور یہ ان شاءاللہ باعثِ ثواب بھی ہوگا۔
البتہ ایسے لمبے بال رکھنا جو کندھے سے نیچے آئیں اور اس میں عورتوں کی مشابہت ہو یا ایسے اسٹائل میں بال رکھنا جو پٹے کے بجائےبے دینوں کے مشابہ ہوں، ایسے بال رکھنا جائز نہیں۔ نیز اگر والدین یہ سمجھتے ہوں کہ بچے کی عمر چھوٹی ہونے کی وجہ سے فی الحال اس کے لیے پٹے بال رکھنا فتنہ کا باعث بن سکتے ہیں تو وہ اس سے منع کرسکتے ہیں۔ یہ بات ان شاءاللہ سنت سے روکنے کے زمرے میں نہیں آئے گی۔
=======================
حوالہ جات:
1۔ عن براء بن عازب رضی اللہ عنہ إِنَّ جُمَّتَہ، لَتَضْرِبُ قَرِیبًا مِّنْ مَّنْکِبَیْہِ ۔
(صحیح البخاری: 5901)
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے جُمَّہ بال کندھوں کے قریب پہنچتے تھے۔
2۔ عن انس بن مالكٍ قَالَ: کان شعر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إلی نصف أذنیہ.(شمائل الترمذی: 24)
ترجمہ: انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آپ کے کانوں کے آدھے تک تھے۔
3۔ عن عائشة، قالت: کنت اغتسل أنا و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من إناء واحد، وکان لَہٗ شعر فوق الجُمّة و دون الوفرة۔(شمائل الترمذی: 25)
ترجمہ: ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کرتی تھی، آپ کے بال «جمہ» سے چھوٹے اور «وفرہ» سے بڑے تھے۔
4۔ والسنة نوعان: سنة الهدي، وتركها يوجب إساءةً وكراهيةً كالجماعة والأذان والإقامة ونحوها. وسنة الزوائد، وتركها لايوجب ذلك، كسير النبي عليه الصلاة والسلام في لباسه وقيامه وقعوده۔
(الدرالمختار: 230/1)

واللہ اعلم بالصواب
3 رجب 1444ھ
25 جنوری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں