فتویٰ نمبر:5024
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته!
جو نمازیں لا علمی میں بلا عذر یا معمولی عذر پر بیٹھ کر پڑھ لیں تو کیا اب ان کی قضا لوٹانی ہو گی؟
الجواب حامدا ومصلیا
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته!
فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ نماز میں قیام کرنا ( یعنی کھڑے ہوکر نماز پڑھنا) فرض ہے، لہٰذا ان نمازوں میں اگر کوئی بلا عذر یا معمولی عذر (جس میں وہ قیام کرسکتا ہے) میں قیام کو چھوڑ کر بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو فرض کے چھوٹ جانے کی بنا پر اس کی نماز نہیں ہوگی، ایسے شخص کے ذمے سے فرض ساقط بھی نہیں ہوتا، بلکہ بدستور اس کی ادائی ذمے میں برقرار رہتی ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں بغیر شرعی عذر کے قیام کیے بغیر جو فرض نمازیں پڑھی ہیں وہ ادا نہیں ہوئیں، دوبارہ ادا کرنا ضروری ہے۔
البتہ نفل یا سنتِ غیر مؤکدہ نماز بلا عذر بیٹھ کر پڑھنے کی صورت میں نماز درست ہوگی دہرانے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ ثواب آدھا ملے گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
’’( و منها: القيام ) و هو فرض في صلاة الفرض والوتر، هكذا في الجوهرة النيرة و السراج الوهاج‘‘. ( الباب الرابع في صفة الصلاة، الفصل الاول في فرائض الصلاة، ١/ ٦٩، ط: رشيدية)
وفیہ ایضاً:
’’وفي الولوالجية: الأصل في هذا أن المتروك ثلاثة أنواع: فرض و سنة و واجب، ففي الأول إن أمكنه التدارك بالقضاء يقضي و إلا فسدت صلاته…‘‘ الخ
(الباب الثاني عشر في سجود السهو، ١/ ١٢٦، ط: رشيدية)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں :
“كان يصلي من الليل تسع ركعات، فيهن الوتر، وكان يصلي ليلاً طويلاً قائماً، وليلاً طويلاً قاعداً، وكان إذا قرأ وهو قائم ركع و سجد وهو قائم، وإذا قرأ قاعداً ركع وسجد وهو قاعد”.
(صحیح المسلم: 105)
واللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: 24/9/1440
عیسوی تاریخ: 30/5/2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: