فتویٰ نمبر:3086
سوال: السلام علیکم!مفتی صاحب ! مجھے یہ پوچھنا ہے کہ
میرا ذاتی گھر لاہور میں ہے،میرے سسرال والے گجرانوالہ میں رہتے ہیں جب ہم وہاں جاتے ہیں تو قصر نماز پڑھیں یا پوری؟
میری رہنمائی کر دیجیے! دراصل میں پوری نماز پڑھتی ہوں لیکن بچے حکم کے بارے میں جانناچاہ رہے۔
میرا میکہ بھی گجرانوالہ میں ہے
اور میں نے یہ بھی سنا کہ میرے شوہر کا ابھی گھرہے اس لیے پوری نماز پڑھنی ہے۔
تنقیح:ذاتی گھر لاہور سے لےکر گجرانوالہ کا سفر کتنا ہے؟کیا وہ 77.7کلومیٹر بنتا ہے؟
دوسرا سوال یہ ہے کیا گجرانوالہ میں جو آپ کا گھر ہے آپ نے اسے وطن اصلی بنالیا ہے یا اسے چھوڑ دیا ہے،مطلب یہ کہ وہاں رہائش تو نہیں رکھنی؟
جواب:١۔ہم وہاں دوگھنٹوں میں پہنچتے ہیں۔اور یہ 70کلومیٹر بنتا ہے۔
٢۔جی میرے شوہر کا گھر گجرانوالہ میں ہے،لیکن وہاں رہائش نہیں رکھنی،وہاں صرف ساس رہتی ہیں ہم چھٹی میں چلے جاتے ہیں،کبھی رہنا بھی پڑے تو دو تین دن میں واپس آ جاتے ہیں۔
گجرانوالہ ہم سات سال سے چھوڑ چکے ہیں۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام !
جو شخص 48میل یا سوا 77کلو میٹر دور جانے کے ارادے سے نکلے وہ شخص اپنے گاؤں کی بستی سے باہر نکلتے ہی مسافر کہلائے گا۔(ارشاد المفتیین:٣٤٣/٤)
جبکہ مذکورہ صورت میں آپ کے ذاتی گھر(لاہور) سے گجرانوالہ (سسرال کےگھر)تک کی مسافت ( بتائی گئی تفصیل کے مطابق)70کلومیٹر ہے جو کہ شرعی مسافت نہیں ،اس لیے وہاں پوری نماز پڑھنا ہو گی،اگرچہ آپ کا وہاں قیام پندرہ دن سے کم ہو۔اسی طرح راستے میں بھی پوری نماز پڑھنی ہو گی۔
”وفعل السفر لا يتحقق الا بعد الخروج من المصر فمالم يخرج لا يتحقق قران النية بالفعل،فلا يصير مسافرا“۔
”اقل مسافة تتغیر فیها الاحکام مسیرة ثلاثة ایام کذا فی التبیین هو الصحي کذا فی جواهر الاخلاطی“۔۔۔(الہندیة:١٣٨/١)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:19ربیع الثانی1440ھ
عیسوی تاریخ:26دسمبر 2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
https://twitter.com/SUFFAHPK
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A