کتوں کی خریدوفروخت کا کام کرنا

سوال:ایک شخص شکاری کتوں کو پالتا ہے اور ان کی افزائش کا انتظام بھی کرتا ہے جن کو سدھا نے کے بعد فروخت کر دیتا ہے ۔آیا اسکی کمائی جائز ہے؟2- اگر مذکورہ کتوں کو اس حال میں بیچے کہ انہیں سدھا یا تو نہ ہو مگر سدھا یا جا سکتا ہو(یعنی اس میں یہ صلاحیت ہو کہ مشتری اس کو سدھا کر شکار کے لیے استعمال کرے)تو کیا حکم ہے؟

سائل:ظفر احمد

الجواب حامدا و مصلیا

1۔ جی ہاں!سدھائے ہوئےکتے کو بیچ کر اس سے آمدنی حاصل کرنا جائز ہے۔ البتہ شوقیہ کتا پالنا جائز نہیں اس کی ممانعت آئی ہے،حدیث شریف میں آیا ہے کہ جس گھر میں کتا یا تصویر ہوتی ہے تواس گھر میں فرشتے نہیں آتے ۔ لیکن ضرورت کی وجہ سے (گھر کی حفاظت کے لیے، کھیت کی حفاظت کے لیے ،شکار کے لیے،جانوروں کی حفاظت کے لیے) کتا پالنا منع نہیں ۔

مشكاة المصابيح (2/ 1273)

“عَن أبي طَلْحَة قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا تصاوير”

الفتاوى الهندية (3/ 114)

” بيع الكلب المعلم عندنا جائز وكذلك بيع السنور وسباع الوحش والطير جائز عندنا معلما كان أو لم يكن كذا في فتاوى قاضي خان”

جاری ہے۔۔۔

2۔اگرسدھایا جا سکتا ہو تو اس کی بیع جائز ہے،اگر سدھایا نہ جا سکتا ہو جیسے (پاگل کتا )تو اس کی بیع جائز نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 227)

“لا يجوز بيع الكلب العقور الذي لا يقبل التعليم في الصحيح من المذهب”

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: حسان احمد عفی عنہ

نور محمد ریسرچ سینٹر

دھورا جی کراچی

1441/5/19

2020/1/15

اپنا تبصرہ بھیجیں