سوال: جو بندہ کرسی پر نماز پڑھ رہا ہے، کیا اس کے لئے ضروری ہے کہ آگے میز وغیرہ رکھ کر اس پر سجدہ کرے یا وہ اشارے سے (ہوا میں) سجدہ کر سکتا ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
معتبر عذر کی وجہ سے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے والا شخص اگر زمین پر سجدہ کرنے پر قادر ہے تو وہ زمین پر سجدہ کرے گا۔ اگر اس پر قادر نہیں ہے تو اس صورت میں اشارے سے سجدہ کرنا کافی ہے ۔اشارے سے سجدہ کرنے کا طریقہ یہ ہو گا کہ دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رہیں اور سر رکوع کی نسبت ذرا زیادہ جھکاۓ گا سامنے میز رکھنے کی ضرورت نہیں فقہاء کرام نے اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی ہے۔۔
___________
حوالہ جات :
احادیث مبارکہ سے :
1۔عن ابن عمر قال: عاد رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من أصحابه مريضا، وأنا معه، فدخل عليه، وهو يصلي على عود، فوضع جبهته على العود، فأومأ إليه فطرح العود،
وأخذ وسادة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم …دعها عنك ـ يعني الوسادة ـ إن استطعت ان تسجد على الارض وإلا فاوم إيماء واجعل سجودك اخفض من ركوعك”.
( اخرجه الطبراني في ” المعجم الكبير 189/3۔۔و ایضا” إعلاء السنن: 178/7 )
ترجمہ۔۔۔۔ا بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک بیمار صحابی کی عیادت کے لیے گئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، جب اس کے پاس پہنچے تو وہ ایک لکڑی پر نماذ پڑھ رہا ہے اور سجدہ کرتے وقت اپنی پیشانی اس پر ٹیکتا ۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اشارہ کیا اور لکڑی کو پھینک دیا۔۔اس نے تکیہ پکڑ لیا۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے ہٹا دے اگر تجھے زمین پر سجدہ کی طاقت ہے تو ٹھیک ورنہ اشارے سے نماز پڑھ اور سجدے کے لیے رکوع کی بہ نسبت زیادہ جھک۔“
2…عن عبيد الله بن عمر عن نافع عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه
وسلم: ” من استطاع منكم أن يسجد فليسجد، ومن لم يستطع، فلا يرفع إلى جبهته
شيئا يسجد عليه، ولكن بركوعه وسجوده يوميء برأسه “.
( الطبراني في ” الأوسط ” 1 / 43)
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ” جو تم میں سے سجدہ کرنے کی قدرت رکھتا ہو اسے چاہئے کہ سجدہ کرے اور جو استطاعت نہ رکھتا ہو تو نہ بلند کرے اپنی پیشانی کو کسی چیز سے کہ اس پر سجدہ کرے۔۔لیکن اپنے رکوع اور سجدہ میں سر کو جھکاۓ۔۔۔
____________
کتب فقہ سے:
1۔وإن تعذرا لیس تعذرہما شرطا بل تعذر السجود کاف لا القیام أومأ قاعدا
(در مختار مع الشامی زکریا: 547/2)
2۔وإن عجز عن القیام وقدر علی القعود؛ فإنہ یصلی المکتوبة قاعدًا برکوع وسجود ولا یجزیہ غیر ذلک۔۔
(تاتارخانیہ زکریا: 667/2)
3۔أقول: ہذا محمول علی ما إذا کان یحمل إلی وجہہ شیئا یسجد علیہ ، بخلاف ما إذا کان موضوعا علی الأرض وقال بعد أسطر: بإن مفاد ہذہ المقابلة والاستدلال عدم الکراہة فی الموضوع المرتفع
(فتاوی شامیہ : 548/2)
4۔إن کان الموضوع مما یصح السجود علیہ کحجر مثلا ولم یزد ارتفاعہ علی قدر لبنة أو لبنتین فہو سجود حقیقی فیکون راکعا ساجدا وإن لم یکن الموضوع کذلک یکون مومئا فلا یصح اقتداء القائم بہ۔۔۔
(شامی زکریا: 549/2)
5۔(.قاعدا) و ھو أافضل من الایماء قائما لقربہ من الارض (ویجعل سجودہ اخفض مِن رکوعہ) لزوما (ولا یرفع الی وجھه شياء يسجد عليه) فانه يكره تحريما”(فان فعل) بِالبناء لِلمجهول ذكره العيني (وهو يخفض بِراسه لسجوده أكثر من ركوعه صح) على انه إيماء لا سجود الا ان يجد قوة الارض (والا) يخفض (لا) يصح لِعدم الْايماء۔۔۔۔
( فتاوی شامیہ، كتاب الصلوة، بَابُ صَلَاةِ الْمَرِيضِ ، 2/ 98, 99، ط: دار الفكر)
6۔(تعذر على المريض الركوع والسجود)
(قوله: هذا شيءعرض لكم الشيطان) قَال الرملي: عبارةمجمع الدرايه هذا ما عرض لكم بِهِ الشيطان، وعبارة غاية البيانِ: وهذا ما عرض لكم به الشيطانُ (قوله: وهو يدل على كراهة التحْرِيم) اقول: قال في الذخيرة فإن كانت الْوسادة موضوعة على الارضِ وكانَن يسجد عليها جازت صلاته، فقدْ صح ان «أم سلمة -رضيَ اللَّه تعَالى عنْهَا- كانتْ تسجد على مرقعةموضوعة بين يديها لعلة كانت بها ولم يمنعها رسول اللَّه صلى اللَّه عليه وسلم من ذلك» اهـ. وهذا يفيد عدم الكراهة الا أَن يقال: الْكراهةفيما ذا رفعه شخص اخر كما يشعر به ما ذكره المولف، وعدمها فيما ذا كان على الْارض، ثم رايت الْقهستانِي قال بعد قوله: ولايرفعُ إلى وجهِهِ شيْء يسجد عليهِ: فِيهِ إشارة إلى أَنَّهُ لو سجد على شيءٍ مرْفوع موضوعٍ على الْارضِ لم يكْرهْ، ولوْ سجد على دكّان دون صدره يَجُوزُ كالصحيح لكن لو زاد يومي ولا يسجد عليه، كما في الزَّاهِدِيِّ. اهـ…
( منحة الخالق ، كتاب الصلاة، بَابُ صَلَاةِ الْمَرِيضِ، 123,122/12 ط: دار الکتاب الاسلامی )
7۔سجدہ کرنے کے لیے تکیہ وغیرہ کوئی اونچی چیز رکھ لینا اور اس پر سجدہ کرنا بہتر نہیں، جب سجدہ کی قدرت نہ ہو تو بس اشارہ کرلیا جائے تکیہ کے اوپر سجدہ کرنے کی ضرورت نہیں…
(بہشتی زیور: 45/2 بیمار کی نماز کا بیان)
والله اعلم بالصواب
14 جنوری 2022
10 جمادی الثانی 1443