قنیہ میں لکھا ہے کہ جس شخص پر ہموم کا ہجوم ہو اور وہ نیت برقرار نہ رکھ سکتا ہو تو اس کے لیے یہ حکم ہے کہ شروع میں آواز سے نیت کرلے ” فتکفیه النیة بالسانه”۔دل سے نیت کرنا اس سے معاف ہے۔اس جزئیہ سے معلوم ہوا کہ نیت بعض صورتوں میں ساقط ہوجاتی ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 80)فَفِي الْقُنْيَةِ وَغَيْرِهَا: مَنْ تَوَالَتْ عَلَيْهِ الْهُمُومُ تَكْفِيهِ النِّيَّةُ بِلِسَانِهِ.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 80)
(قَوْلُهُ: تَكْفِيهِ النِّيَّةُ بِلِسَانِهِ) إطْلَاقُ النِّيَّةِ عَلَى اللَّفْظِ مَجَازٌ. اهـ. ح: أَيْ لِأَنَّ النِّيَّةَ عَمَلُ الْقَلْبِ لَا اللِّسَانِ، وَإِنَّمَا الذِّكْرُ بِاللِّسَانِ كَلَامٌ، وَمِنْ ثَمَّ حَكَى الْإِجْمَاعَ عَلَى كَوْنِهَا بِالْقَلْبِ، فَقَدْ سَقَطَتْ النِّيَّةُ هُنَا لِلْعُذْرِ فَسَقَطَ الْقَوْلُ بِعَدَمِ سُقُوطِهَا.