سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ کن وجوہات کی بناء پر جماعت کو چھوڑا جاسکتا ہے ؟
فتویٰ نمبر:77
جواب : جن اعذار کی بناء پر جماعت ساقط ہوجاتی ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔ اتنا بیمار ہونا کہ مسجد تک چلنا مشکل ہو۔
2۔ اپاہج ہونا یعنی لنگڑا لولا ہونا
3۔ مفلوج جو فالج کی بیماری کی وجہ سے چل نہ سکے
4۔بہت بوڑھا ہونا کہ مسجد نہ جاسکے
5۔اندھا ہونا
6۔سخت بارش ہونا
7۔مسجد کے راستہ میں بہت کیچڑ ہونا۔
8۔سخت سردی ہونا کہ مسجد تک جانے سے کسی بیماری کے بڑھ جانے یا پھر کوئی دوسری بیماری ہوجانے کا خوف ہو۔
9۔بہت شدید اندھیرا ہونا۔
10۔آندھی اور تیز ہوا کا چلنا ( یہ رات کے وقت عذر ہے دن کے وقت نہیں )
11۔کسی مریض کی خدمت کرتا ہو اور اسکو یہ خوف ہو کہ اسکے جانے سے تکلیف ہوگی ۔
12۔مسجد میں جانے سے کسی دشمن یا ظالم سے تکلیف کا خوف ہو۔
13۔مسجد میں جانے سے مال واسباب کے چوری ہوجانے کا خوف ہو۔
14۔ مسجد میں جانے سے کسی قرض خواہ کے ملنے اور اس سے تکلیف کا خوف ہو۔
15۔سفر کا ارادہ رکھتا ہو اور خوف ہو کہ جماعت سے نماز پڑھنے سے قافلہ نکل جائے گا۔
16۔جب قضاء حاجت کا غلبہ ہو
17۔نماز کے صحیح ہونے کی کسی شرط کا نہ پایا جانا مثلا ” طہارت ستر عورت “
18۔جب کھانا حاضر ہوجائے اور بھوک شدیید ہو کہ نماز میں دھیان بٹے گا تو پہلے کھانا کھائے۔
19۔جماعت کے وقت میاں بیوی کو جماع کی خواہش ہو تو جماعت چھوڑنے کی گنجائش ہے۔ ( احسن الفتاویٰ )