سوال: اگر کسی کے ہاتھوں میں بہت درد ہو ٹھنڈ کی وجہ سے تو کیا وہ تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے۔؟
2: تیمم کون سے مرض پر کرسکتے ہیں تفصیل بتادیجیے۔
جواب: شریعتِ مطہرہ میں سردی میں وضو کرنے کی خوب فضیلت بیان کی گئی ہے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
سنن الترمذي ت بشار (1/ 105):
“عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ألا أدلكم على ما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات؟ قالوا: بلى يا رسول الله، قال: إسباغ الوضوء على المكاره، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، فذلكم الرباط”.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گناہوں کو دھونے والی چیز مشقت کے موقع پر (ٹھنڈک میں) وضو کرنا، مساجد کی جانب قدم بڑھانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا ہے، یہی گناہ سے بچنے کی سرحد اور حفاظت کا ذریعہ ہے۔
مجمع الزوائد ومنبع الفوائد (1/ 237):
“وعن علي بن أبي طالب، «عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ” من أسبغ الوضوء في البرد الشديد كان له من الأجر كفلان» “.
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سخت سردی کے زمانے میں اچھی طرح وضو کیا اسے دو گنا ثواب ملے گا۔
لہذا جہاں تک ممکن ہو وضو ہی کرنا چاہیے۔ آج کل پانی گرم کرنے کے اسباب بھی عموماً ممکن ہوتے ہیں، یا ٹھنڈے پانی سے وضو کرنے کے بعد جسم کو گرم رکھنے کے اسباب عموماً میسر ہوتے ہیں، اس لیے اولاً تو وضو ہی کرنا چاہیے، لیکن اگر واقعۃً وضو سے بیماری کے بڑھنے کا یقین ہو یا کسی طبیب نے وضو کو مضر (نقصان دہ) قرار دیا ہو تو ایسی صورت میں تیمم کیا جا سکتا ہے۔
▪️من عجز عن استعمال الماء الخ لبعدہ میلا الخ او لمرض یشتد او یمتد بغلبۃ ظن او قول حاذق مسلم الخ او بر د یھلک الجنب او یمرضہ ولو فی المصر اذا لم تکن اجرۃ حمام ولا مایدفئہ الخ تیمم (الدر المختار علی ہامش ردالمحتارباب التیمم ج۱ ص ۲۱۴۔ط۔س۔ج۱ص۲۳۲…۲۳۳)
2: تیمم کی اجازت صرف ایسی صورت میں ہے کہ پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو اور پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہونے کی دو صورتیں ہیں:
ایک یہ کہ پانی میسر ہی نہ آئے، یہ صورت عموما سفر میں پیش آتی ہے.
دوسری صورت یہ ہے کہ پانی تو موجود ہے، مگر وہ بیمار ہے اور وضو یا غسل کرنے سے جان کی ہلاکت کا یا کسی عضو کے تلف ہوجانے کا یا بیماری کے بڑھ جانے کا اندیشہ ہے، یا خود وضو یا غسل کرنے سے معذور ہے، اور دوسرا آدمی وضو اور غسل کرانے والا موجود نہیں، تو ایسا شخص بھی تیمم کرسکتا ہے۔لیکن ٹھنڈ کی وجہ سے ہاتھ میں درد ہوجانے کا عذر تیمم کے لیے کافی نہیں ،لہذا اس وجہ سے تیمم کرکے نماز پڑھنا درست نہیں ۔
▪️لما فی القرآن الکریم:
وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا۔ (سورت النساء 43)
▪️ما فی ’’ التصحیح والترجیح علی مختصر القدوري ‘‘ :
ومن لم یجد الماء وہو مسافر أو کان خارج المصر بینہ وبین المصر نحو المیل أو أکثر أو کان یجد الماء إلا أنہ مریض یخاف إن استعمل الماء اشتد مرضہ أو خاف الجنب إن اغتسل بالماء یقتلہ البرد أو یمرضہ فإنہ یتیمم بالصعید۔ (ص:148، باب التیمم)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب