فتویٰ نمبر:4086
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم!
موت کاوقت مقرر ہے،لیکن کیا صدقہ دینے سے موت ٹل جاتی ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
وعلیکم السلام!
صدقے کے بہت سے فائدے احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ صدقہ بری موت سے بچاتا ہے اور عمر میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ اگر موت کو ٹالنے سے مراد عمر میں اضافہ ہے تو یہ بات درست کہی جاسکتی ہے۔ جہاں تک موت کا وقت مقرر ہونے کی بات ہے تو وہ اس حدیث کے خلاف نہیں کیونکہ خود تقدیر میں ہی یہ بات بھی لکھی ہوتی ہے کہ صدقہ کیا تو اتنی عمر بڑھ جائے گی پھر اس مقررہ وقت پر موت آتی ہے.
قال الله تعالى:
{وَلَنْ يُؤَخِّرَ اللَّهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ}
[المنافقون: 11]
قال النبي صلى الله عليه وسلم:
“إن الصدقة لتطفئ غضب الرب وتدفع ميتة السوء”
(أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح: 664 )
عَنْ کَثِيْرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ صَدَقَةَ الْمُسْلِمِ تَزِيْدُ فِي الْعُمْرِ، وَتَمْنَعُ مِيْتَةَ السُّوئِ، وَيُذْهِبُ اﷲُ بِهَا الْکِبْرَ وَالْفَخْرَ.
(أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 17 / 22، الرقم: 31)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ المَصْدُوقُ: «إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ فِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ إِلَيْهِ المَلَكَ فَيَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ وَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعٍ، يَكْتُبُ رِزْقَهُ وَأَجَلَهُ وَعَمَلَهُ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ……..
(ابن ماجة: 76)
واللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: 6/7/1440
عیسوی تاریخ: 11/4/2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
https://twitter.com/SUFFAHPK
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: