فتویٰ نمبر:632
سوال:زید نے بکر سے قرض لیا مثلا 3 لاکھ روپیہ اب کیا زید بکر سے بینک ٹرانزیکشن کے 900 روپے کا بھی مطالبہ کر سکتا یے یا نہیں؟
الجواب حامداومصلیا ً
صورت مسئولہ میں اصل تو یہی ہے کہ اگر مقرض (یعنی قرض دینے والا ) نے بطور قرض نقد رقم دی ہو تو مقروض ( یعنی قرضدار)بھی اس کو نقد رقم واپس کرے۔اور اگر مقروض بذریعہ چیک قرض کی ادائیگی کرتا ہے تواس صورت میں یہ کٹوتی مقروض ہی کے ذمہ ہو کیونکہ اولاً قرض واپس کرنے کی ذمہ داری مقروض پرہے اور مذکور کٹوتی قرض پہنچانے کا خرچہ ہے۔ ثانیاً مذکور کٹوتی اکاؤنٹ ہولڈر کی رقم کسی دوسرے کو ادا کرنے کی خدمات کا معاوضہ ہے جس کو بینک اکاؤنٹ ہولڈر کےا کاؤنٹ ہی سے کاٹتا ہے۔ جس کا تقاضا یہ ہے کہ بذریعہ چیک قرض کی ادائیگی کی صورت میں بینک فی لاکھ 300 روپے کی جو کٹوتی کرتاہے وہ مقروض خودا دا کرے۔تاہم مقرض ( قرض خواہ )اگر اپنی دلی خوشی سے بذریعہ چیک اپنا قرض وصول کرنے اور اس پر آنے والی بینک کی کٹوتی اپنی طرف سے ادا کرنے کو خود قبول کرے تو شرعاًاس کی بھی گنجائش ہے بشرطیکہ مقرض کی کسی مجبوری سے فائدہ اٹھایا جارہا ہو۔
واللہ اعلم بالصواب