فتویٰ نمبر:3064
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
مسجد کی چھت پر امام مسجد کا حجرہ یا کمرہ بنا کر رہنا یا اپنی بیوی کے ہمراہ رہنا کس حد تک جائز ہوگا۔؟ جبکہ اس کا خرچہ بھی مسجد فنڈ سے جاتا ہو۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
اگر مسجد کے ذمہ داران کی طرف سے مسجد کی تعمیر سے پہلے ہی امام صاحب اور دیگر مصالح مسجد کے لیے چھت یا مسجد کے کسی بھی حصے پر رہائش یا ضروریات کے لیے کمرے بنانے کی نیت کرلی گئی ہو تو اس کی اجازت ہے ۔ اگر پہلے نیت نہ کی گئی ہو تو اب نیت نہیں کی جاسکتی۔
یہی حکم کتب فقہ میں مذکور ہے جیسا کہ در مختار کی کتاب الوقف میں ہے :
▪”لو بنی فوقہ بیتا للامام لا یضر لأنہ من المصالح اما لوتمت المسجدثم اراد البناء منع ولو قال عنیت ذٰلک لم یصدق”۔[شامی ،ج:۳،ص:۵۱۲]۔
▪”لَوْ بَنَی بَیْتًا عَلَی سَطْحِ الْمَسْجِدِ لِسُکْنَی الْإِمَامِ فإِنَّهُ لَا یَضُرُّ فِي کَوْنِهِ مَسْجِداً لِأَنَّهُ مِنَ الْمَصَالِحِ.”
(ابن نجیم، البحر الرائق، 5: 271، بیروت: دار المعرفة)
فقط۔
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ٢١ ربیع الثانی ۱۴۴۰
عیسوی تاریخ: ٢٨دسمبر ۲۰۱۸
تصحیح وتصویب: حضرت مفتی انس عبد الرحیم۔
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: