كيا عورت دوران عدت پینشن کے کام کے سلسلے میں باہر جاسکتی ہے ؟

فتوی نمبر: 883

سوال: عورت عدت ميں پینشن کے کام کے سلسلے میں باہر جاسکتی ہے ؟؟ شوہر کا پینشن اس کے نام ہونا ہو اور کوٹ کا کام جلد نہ ہو تو بندہ خوار ہوجاتاہے ۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

دوران عدت معتده ( عدت والي عورت ) پر عدت کے احکامات واجب ہوجاتے ہیں اور اس کے لیے سوائے شديد ضرورت ومجبوری کےگھر سے نکلنا جائزنہیں ۔ لہذا اگر کسی محرم مثلا : بھائی ، بیٹے کے ذریعے پینشن کی کاروائی ممکن ہو یا عدالتی کاروائی میں تاخیر سے کسی بڑے نقصان کا اندیشہ نہ ہو تو عدت کے دوران گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے ، لیکن اگر تاخیر سے نقصان اور کسی بڑی پریشانی لاحق ہونے کا سخت اندیشہ ہے تواس صورت میں عورت مذکورہ کاروائی کے لیے گھر سے باہر جاسکتی ہے ۔

“عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ أن رجلاً جاء ہ فقال: إني طلقت امرأتي ثلاثًا، وہي ترید أن تخرج، قال: أحبسہا، قال: لا أستطیع، قال: فقیدہا، فقال: لا أستطیع أن لہا أخوۃ غلیظۃ رقابہم، قال: استعد علیہم الأمیر۔”

(السنن الکبریٰ للبیہقي : ۱۱؍۴۰۴ رقم: ۱۵۸۹۵/ باب مقام المطلقۃ في بیتہا )

“عن حماد بن إبراہیم قال: المطلقۃ ثلاثًا، والمختلعۃ، والمتوفی عنہا زوجہا والملاعنۃ، لا تختضبن، ولا تطیبن، ولا یلبسن ثوبًا مصبوغًا، ولا یبرجن من بیوتہن۔”

(شرح معاني الآثار للطحاوي : ۲؍۴۴۶ رقم: ۴۴۹۵ ، الطلاق / باب المتوفی عنہا زوجہا ہل لہا أن تسافر في عدتہا )

“ولا تخرج معتدۃ رجعي وبائن لو حرۃ مکلفۃ من بیتہا أصلاً۔”

(تنویر الأبصار مع الدر المختار: ۳؍۵۳۵ (

” وتعتدان أي معتدۃ طلاق وموت في بیت وجبت فیہ لایخرجان منہ إلا أن تخرج أو ینہدم المنزل۔”

(الدر المختار مع الشامي : ۳؍۵۳۶ ، البحر الرائق ۴؍۱۵۴، الہدایۃ ۲؍۴۲۸-۴۲۹(

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

قمری تاریخ: 15محرم الحرام 1440ھ 

عیسوی تاریخ:26 ستمبر،٢٠١٨ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں