﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۴۲﴾
سوال:– اگرسر میں درد ہو تو کیا نماز بیٹھ کر پڑھی جا سکتی ہے؟
سائل :امّ عبد اللہ
اسلام آباد
جواب :- قیام نماز کا ایک رکن اور فرض ہے۔ اس کو تر ک کر کے اوربیٹھ کر نماز پڑھنا صرف اس صورت میں جائز ہے جب کسی کے لیے کھڑا ہونا ممکن ہی نہ ہویا ممکن تو ہو لیکن کھڑےہونے سے بیماری کے بڑھ جانے کا خوف ہو یا ناقابلِ برداشت تکلیف ہو۔جبکہ عام حالات میں سر درد کی وجہ سے انسان قیام سے عاجز نہیں ہوتا۔اس لیے اس کی بنا پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں۔
تاہم اگر سر درد اتنا شدید ہو کہ اس کی وجہ سے کھڑا ہونا انتہائی مشکل ہو یا کھڑے ہونے کی صورت میں گرجانے کا خطرہ ہو تو اس صورت میں بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے۔
(درمختار مع الشامی زکریا: ۲/۱۳۲)
“مِنْ فرائضِہا القیامُ في فرضٍ لِقادرٍ علیہ علی السجود”
(در مع الرد زکریا: ۲/۵۶۵)
“۔۔۔۔۔وفي البحر: أراد بالتعذر، التعذر الحقیقی بحیث لو قام سقط، أو حکمي بأن خاف أي غلب علی ظنہ بتجربۃ سابقۃ أو إخبار طبیب مسلم حاذق زیادتہ أو بُطأِ برئہ بقیامہ أو دوران رأسہ أو وجد لقیامہ ألماً شدیدًا صلی قاعدًا”
(تاتارخانیہ زکریا: ۲/۶۶۷)
“وإن لم یکن کذلک (أي بما ذُکر) ولکن یلحقہ نوعُ مشقۃٍ لا یجوزترکُ القیام۔”۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب الصحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی