سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!
اگر شوہر بیوی کو باہر سے خریداری کرنے کا منع کرتا ہو اور خود باقاعدگی سے گھر بھی نہ آتا ہو تو ایسے میں بیوی کے لیے کیا حکم ہے جب کہ اس کی بیٹی بھی ہے
الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اسلام میں شوہر اور بیوی دونوں پر واجب ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں ورنہ زندگی کی گاڑی درست سمت میں لانے میں ہمیشہ دشواریاں ہی رہیں گی۔
شوہر کے لیے ضروری ہے کہ بیوی کا نان ونفقہ ،رہائش اور اس کی ضروریات مہیا کرے ۔اگر وہ خود ہر چیز لانے پر قادر نہیں تو وہ بیوی کو اجازت دے کہ وہ روزمرہ کا ضروری سامان خود خرید لے۔اگر دن میں ذریعہ معاش کمانے کے لیے باہر رہتا ہے اور کوئی مجبوری نہ ہو تو رات گھر پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزارے۔ انہیں تنہائی اور بے رخی کی اذیت سے دوچار نہ کرے۔
صورت مسئولہ میں شوہر کی اجازت ضروری ہے۔ورنہ آپ کسی اور سے منگوا سکتی ہیں يا پھر شوہر سے اجازت لے لیں تاکہ کوئی ناراضگی نہ ہو۔ بہت مجبوری میں جب گھر میں کھانے کی ضروری اشیاء نہ ہوں تو اپنی اور بچی کی حاجت کی وجہ سے خود لینے جاسکتی ہے۔
مجمع الزوائد: ج4 ص 307 )
وعن عباس أن امرأة من خثعم أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله أخبرني ما حق الزوج عل الزوجة فانى امرأة أيم فان استطعت وإلا جلست أيما قال فان حق الزوج على زوجته أن سألها نفسها وهى على ظهر بعير أن لا تمنعه نفسها ومن حق الزوج على الزوجة أن لا تصوم تطوعا إلا باذنه فان فعلت جاعت وعطشت ولا يقبل منها ولا تخرج من بيتها إلا باذنه فان فعلت لعنتها ملائكة السماء وملائكة الرحمة وملائكة العذاب حتى ترجع۔
فقط
واللہ اعلم
29ربیع الاولی1442 ھ
15 نومبر 2020ء