فتویٰ نمبر:4072
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته!
اگر کسی کے پاس ڈیڑھ لاکھ کے بٹ کوائن ہوں لیکن وہ اس لیے نہیں بیچ رہے کہ اس میں ابھی بہت نقصان ہے تو کیا وہ زکوة لے سکتی ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته!
احتیاط یہ ہے کہ یہ عورت زکوۃ نہ لے۔
{إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ}
(التوبة/60)
◼ولا يجوز دفع الزكوة الى من يملك نصابا اى مال كان دنانير او دراهم اوسوائم او عروضا للتجارة او لغير التجارة فاضلا عن حاجته فى جميع السنة..
(الهندية :189/1)
واللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: 21/7/1440
عیسوی تاریخ: 28/3/2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: