کیا بدعتی شخص کی دعوت قبول کرنی چاہیے یا نہیں؟

سوال : کیا بدعتی شخص کی دعوت قبول کرنی چاہیے یا نہیں؟

جواب: اگر بدعتی شخص کی کمائی حرام نہیں ہے، تو اس کے یہاں کھانا جائز ہے،البتہ اگر یہ معلوم ہو کہ اس دعوت میں بدعت یا گناہ کا ارتکاب کیا جائے گا تو پھر قبول نہیں کرنی چاہیے-

=====================================================

حوالہ جات

1)وفی التتار خانیة لو دعی الی دعوة فالواجب الاجابة اذا علم یقینا ان لا بدعة ولا معصیة.

(رد المختار :کتاب الحظر والاباحہ ج6/ ص347، 348)

2)اگر بدعتی شخص کی کمائی حرام نہیں ہے تو اس کے یہاں کا کھانا جائز ہے، البتہ دعوت قبول کرنے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر معلوم ہوکہ اس دعوت میں کسی بدعت یا گناہ کا ارتکاب کیا جائے گا تو دعوت مطلقاً قبول نہیں کرنی چاہیے اگر کسی ارتکاب کا اندیشہ نہ ہو تو قبول دعوت میں مضائقہ نہیں۔

(فتاوی عثمانی:411/4)

واللّٰه اعلم بالصواب

12 دسمبر 2021

7جمادی الاول 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں