کیا عورت دوکان چلاسکتی ہے

فتویٰ نمبر:497

سوال:کیاعورت  دوکان چلاسکتی  ہےیانہیں؟

جواب:جس عورت کاوالد ،شوہریاکوئی محرم کماتاہواوراس کمائی سےوہ عورت کی ضروریات  پوری کررہاہوتواس عورت کیلئےدکان چلانامناسب نہیں ،البتہ اگرکسی معقول  عذرکی بناپر عورت دکان چلانا چاہےتواس شرط پراس کیلئےدکان چلاناجائزہےکہ دکان پرصرف عورتوں  ہی کوآنےکی اجازت ہو،اور کسی مردکوآنےکی اجازت نہ دی جائے،لیکن اگرعورت کے چہرے کاپردہ متاثرہورہاہویاغیرمحرم مردوں سےبےتکلفانہ بات چیت تک نوبت پہنچ جائے توعورت کادکان پربیٹھناقطعاًجائزنہ ہوگا۔

الدر المنثور     (12 / 35)

ولا تبرجن تبرج الجاهلية الأولى! قال : التبختر وأخرج ابن أبي حاتم عن مقاتل رضي الله عنه في قوله ! ولا تبرجن! قال : التبرج انها تلقي الخمار على رأسها ولا تشده فيواري قلائدها وقرطها وعنقها ويبدو ذلك كله منها وذلك التبرج ثم عمت نساء المؤمنين في التبرج

التفسير الحديث – (7 / 376)

وفي تأويل النهي عن التبرج روى المفسرون أنه في صدد النهي عن إظهار الزينة وإبراز المفاتن أمام غير المحارم. وهو تأويل وجيه. وتفيد جملة ولا تبرجن تبرج الجاهلية الأولى أن نساء العرب قبل البعثة كن يفعلن ذلك. ولقد نهى النساء عن إظهار مفاتنهن وزينتهن أمام غير المحارم في إحدى آيات سورة النور، وهذا مما يلهم ذاك ، وبسبيل توكيد نهيه لنساء المسلمين عامة.

فتاوٰی رحیمیہ میں ہے:

عورتوں کا دکان پر بیٹھ کر تجارت کرنا جائز ہے یا نہیں 
سوال: تبلیغی جماعت میں باہر جانا ہوتا ہے۔یا کسی وجہ سے باہر جانا ہوتا ہے تو مرد کی عدم موجودگی میں عورتیں
تجارت کرتی ہیں تو شرعی حکم کیا ہے ؟ عورتیں تجارت کرسکتی ہیں ؟اسلامی حکم کیا ہے؟ ان کے تجارت کے منافع میں
کوئی حرج تو نہیں ؟
ا لجواب : عورتوں کے لئے جائز نہیں ہے کہ بے حجاب ہو کر دکان پر بیٹھ کر غیر محرم کے ساتھ تجارت کریں ۔
ان کے مرد تبلیغی جماعت میں جائیں یا جج کو یا کسی اور مقصد سےسفر کریں ،یا کسی بھی وجہ سے غائب رہیں
بے حجابی اور بے پردگی کی کسی بھی حالت میں جائز نہیں ۔
قرآن پاک کی آیات اور آنحضرت ﷺ کے ارشادات اور خود سیدا لانبیاء حضرت محمد ﷺ کا عمل،
حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھا تابعین یعنی جملہ حضرت سلف صالحین رضوان اللہ اجمعین کی روایات کا متفقہ
فیصلہ یہی ہے کہ عورتوں پر پردہ فرض ہے۔ بے پردگی حرام ہے اس طرح کی بے حجابانہ دوکانداری میں دونوں گنہگار ہوتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں