سوال: کیا عورت اپنی ایسی تصویر سوشل میڈیا پر استعمال کرسکتی ہے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
شریعت مطہرہ نے انسانی ضروریات کا پورا خیال رکھا ہے۔ شریعت نے عورت کو بوقت ضرورت مکمل پردے اور حیا کی حدود کے اندر رہتے ہوئے گھر سے کل کر غیرمرد کا سامنا کرنے یا بات کرنے کی اجازت بھی دی ہے.
اس پردے اور ان حدود کا مقصد معاشرے کو پاکیزہ رکھنا، فتنہ و فساد کے دروازے کوبند رکھنا اور عورت کی عصمت کی حفاظت ہے. اور یہ مقصد اسی وقت حاصل ہوسکتا ہے جب پردہ اور برقعے میں درج ذیل باتیں ہوں:
1. وہ پورے جسم کو چھپانے والا ہو
2. کپڑا موٹا اور ڈھیلا ہو جس سے جسم کی ساخت یا اعضائے مستورہ نمایاں نہ ہوں.
3.!ایسا مزین، رنگین اور نقوش والا نہ ہو جو جاذب نظر دکھے.
یہ سب اس لیے ہے کہ پردہ کا اصل مقصد مرد کی توجہ کو ہٹانا ہے نہ کہ متوجہ کرنا.
اگر پردہ تنگ، رنگین، اسٹائلش، نقوش والا ہوا تو بھلا یہ کوئی پردہ ہوا؟ یہ تو اور توجہ کا مرکز بن گیا. لہذا ایسا برقعہ پہن کر گھر سے نکلے یا سوشل میڈیا پر ڈالے ایک ہی بات ہے.
ما في ’’ صحیح مسلم ‘‘ : عن أبي ھریرۃ – رضي اللّٰہ عنہ – قال : قال رسول اللّٰہ ﷺ : ’’صنفان من أہل النار لم أرہما ؛ قوم معہم سیاط کأذناب البقر یضربون بہا الناس ، ونساء کاسیات عاریات ممیلات مائلات رؤوسہن کأسنمۃ البخت المائلۃ لا یدخلن الجنۃ ولا یجدن ریحہا ، وإن ریحہا لتوجد من مسیرۃ کذا وکذا ‘‘ ۔ (۲/۲۰۵ ، رقم : ۵۵۴۷/۲۱۲۸ ، کتاب اللباس ، باب النساء الکاسیات العاریات – الخ ، ط : قدیمي)
ما في ’’ معارف القرآن ‘‘ : ’’امام جصاص -رحمہ اللہ- نے فرمایا کہ جب زیور کی آواز تک کو قرآن نے اظہارِ زینت میں داخل قرار دے کر ممنوع کیا ہے، تو مزین رنگوں کے کامدار برقعے پہن کر نکلنا بدرجۂ اولیٰ ممنوع ہوگا۔‘‘ (۶/۴۰۶، مفتی اعظم پاکستان) (المسائل المہمۃ فیما ابتلت بہ العامۃ:۷/۲۶۱، کشیدہ کاری والے برقع کا استعمال، مسئلہ:۲۰۲، فتاویٰ دار العلوم زکریا:۷/۹۶، ۹۷، ۹۸، خوبصورت مزین برقعے کا حکم، ط: بمبئی)