خطبۂ جمعہ کے مسائل
جب لوگ جمع ہوجائیں تو امام کو چاہیے کہ منبر پر بیٹھ جائے اور مؤذن اس کے سامنے کھڑے ہوکر اذان کہے۔ اذان کے بعد فوراً امام کھڑا ہوکر خطبہ شروع کردے۔
خطبے میں بارہ چیزیں مسنون ہیں۔
1-کھڑے ہو کر خطبہ پڑھنا۔
2-دو خطبے پڑھنا۔
3-دونوں خطبوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھنا کہ تین مرتبہ سبحان اللہ کہہ سکیں۔
4-حدثِ اکبر واصغر سے پاک ہونا۔
5-خطبہ پڑھنے کے دوران میں لوگوں کی طرف رُخ کرنا۔
6-خطبہ شروع کرنے سے پہلے اپنے دل میں ’’اعوذباﷲمن الشیطان الرجیم‘‘کہنا۔
7-خطبہ ایسی آواز سے پڑھنا کہ لوگ سن سکیں۔
8-خطبہ میں درج ذیل آٹھ چیزیں ہونا:
1-اللہ تعالیٰ کا شکر۔
2-اللہ تعالیٰ کی تعریف۔
3-اللہ تعالیٰ کی توحید اور نبی اکرمﷺکی رسالت کی شہادت۔
4-نبی کریمﷺپر درود۔
5-وعظ ونصیحت۔
6-قرآن مجید کی آیتوں یا کسی سورت کی تلاوت۔
7-دوسرے خطبے میں پھر ان سب چیزوں کا اعادہ کرنا۔
8-دوسرے خطبے میں وعظ ونصیحت کے بجائے مسلمانوں کے لیے دعا کرنا۔
یہ آٹھ قسم کے عنوانات کی فہرست تھی، بقیہ فہرست ان امور کی ہے جو حالت ِخطبہ میں مسنون ہیں۔
9-خطبے کو زیادہ طول نہ دینا، بلکہ نماز سے کم رکھنا۔
10-خطبہ منبر پر پڑھنا، اگر منبر نہ ہو تو کسی لاٹھی وغیرہ کے سہارے کھڑا ہونا۔
11-دونوں خطبوں کا عربی میں ہونا۔کسی اورزبان میں خطبہ پڑھنا یاعربی خطبہ کے ساتھ کسی اور زبان کے اشعار وغیرہ ملادینا جیساکہ ہمارے زمانہ میں بعض عوام کا دستور ہے،سنت مؤکدہ کے خلاف اور مکروہِ تحریمی ہے۔
جب امام خطبہ کے لیے کھڑا ہوجائے اس وقت سے کوئی نماز پڑھنا یا آپس میں بات چیت کرنا مکروہِ تحریمی ہے،البتہ صاحب ِ ترتیب کے لیے اس وقت میں بھی قضا نمازپڑھنا جائز،بلکہ واجب ہے، پھر جب تک امام خطبہ ختم نہ کردے یہ سب چیزیں ممنوع ہیں۔
جب خطبہ شروع ہوجائے تو تمام حاضرین کے لیے اس کا سننا واجب ہے، چاہے امام کے نزدیک بیٹھے ہوں یاد ور،کوئی ایسا فعل جو سننے میں مخل ہو، مکروہِ تحریمی ہے، مثلاً: کھانا پینا، بات چیت کرنا، چلنا پھرنا، سلام یا سلام کا جواب دینا، تسبیح پڑھنا،کسی کو شرعی مسئلہ بتانا جیسے نماز کی حالت میں ممنوع ہے ویسے ہی اس وقت بھی ممنوع ہے،البتہ خطیب کے لیے جائز ہے کہ خطبہ پڑھنے کی حالت میں کسی کو شرعی مسئلہ بتادے۔
اگر سنت یانفل پڑھتے ہوئے خطبہ شروع ہوجائے تو راجح یہ ہے کہ سنت مؤکدہ پوری کرلے اور نفل میں دو رکعت پر سلام پھیردے۔
دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھنے کے دوران امام یا مقتدیوں کا ہاتھ اٹھاکر دعامانگنا مکروہِ تحریمی ہے،البتہ ہاتھ اٹھائے بغیر اگر دل میں دعا مانگی جائے تو جائز ہے، بشرطیکہ زبان سے کچھ نہ کہے نہ آہستہ اور نہ زور سے، نبی کریمﷺاور ان کے اصحاب رضی اللہ عنہم سے یہ منقول نہیں۔
رمضان کے آخری جمعہ کے خطبہ میں وداع وفراق کے مضامین پڑھنا چونکہ نبی کریم ﷺ اور ان کے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے منقول نہیں، نہ کتب ِفقہ میں کہیں اس کا پتہ چلتا ہے اور اس کو کرتے رہنے سے عوام اسے ضروری سمجھتے ہیں، اس لیے یہ بدعت ہے۔
خطبہ کسی کتاب وغیرہ سے دیکھ کر پڑھنا جائز ہے۔
نبی کریمﷺکا اسمِ مبارک اگر خطبے میں آجائے تو مقتدیوں کا اپنے دل میں درود شریف پڑھ لینا جائز ہے۔
بہتریہ ہے کہ جو شخص خطبہ پڑھے وہی نماز پڑھائے اور اگر کوئی دوسرا پڑھائے تب بھی جائز ہے۔
خطبہ ختم ہوتے ہی فوراً اقامت کہہ کر نماز شروع کردینا مسنون ہے۔ خطبہ اور نماز کے درمیان کوئی دنیاوی کام کرنا مکروہِ تحریمی ہے اور اگر درمیان میں وقفہ زیادہ ہوجائے تواس کے بعد خطبے کا اعادہ ضروری ہے،البتہ اگر کوئی دینی کام ہو، مثلاً: کسی کو کوئی شرعی مسئلہ بتائے یا وضو نہ رہے اور وضو کرنے جائے یا خطبہ کے بعد پتہ چلے کہ اس کو غسل کی ضرورت تھی اور غسل کرنے جائے تو کوئی کراہت نہیں اور نہ خطبے کے اعادے کی ضرورت ہے۔
نمازِ جمعہ پڑھتے وقت دل میں یہ ارادہ کیاجائے کہ دور رکعت فرض نمازِ جمعہ پڑھتا ہوں۔
بہتر یہ ہے کہ سب لوگ جمع ہو کرجمعہ کی نماز علاقے کی ایک ہی مسجد میں پڑھیں، اگرچہ ایک علاقے کی متعدد مسجدوں میں بھی نمازِ جمعہ جائز ہے۔
اگر کوئی مسبوق قعدۂ اخیرہ میں التحیات پڑھتے وقت یا سجدۂ سہو کے بعد آکر ملے تو اس کی شرکت صحیح ہوجائے گی اور اس کو جمعہ کی نماز پوری کرنی چاہیے، ظہر پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
بعض لوگ جمعہ کے بعد احتیاطاًظہر پڑھتے ہیں،چونکہ اس سے عوام کا اعتقاد بہت بگڑ گیا ہے، اس لیے ان کو منع کردینا چاہیے، البتہ اگر کوئی عالم کسی ایسی جگہ جہاں اس کو صحت ِجمعہ کے بارے میں شبہہ ہو، وہاں پڑھ لے لیکن کسی کو اطلاع نہ کرے۔