خلاصۃ سورۃ النساء
تعارف : سورۃ النساء مدنی سورت ہے جس میں ایک سو چھیالیس آیات ہیں ۔
نام کی وجہ : اس سورۃ کو سورۃ النساء اس لیے کہاگیا ہے کہ اس میں خصوصیت کے ساتھ عورتوں سے متعلق احکامات کا ذکر ہے ۔
فضیلت : حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ اس سورت میں کچھ آیتیں ایسی ہیں جو اس امت کے لیے ہراس چیز سے بہتر ہے جن پر سورج نکلتا اور غروب ہوتا ہے ۔
- يُرِيدُ اللَّهُ لِيُبَيِّنَ لَكُمْ۔۔اللہ اپنے احکام صاف صاف بیان کرنا چاہتا ہے ۔
- وَاللَّهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ۔۔۔۔اللہ اپنی رحمت کرنا اور اپنے بندے کی توبہ قبول کرنا چاہتا ہے ۔
- يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًااللہ نے انسان کو ضعیف بنایا ہے۔ اسی وجہ سے احکام بھی ہلکے اور آسان دیے ہیں تاکہ انسان پر تخفیف ہوسکے ۔
- إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ اللہ ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا ۔
- إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عنہ ۔ اگر بندہ کبیرہ گناہوں سے بچے تو صغیرہ اللہ تعالٰی خود ہی معاف کردیتا ہے ۔
- إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ لمن یشاء ۔اللہ مشرک کے سوا باقی جس کو چاہے بخش دے۔
- ولو انھم اذظلموا انفسھم جاءک ۔۔ گناہ سرزرد ہوجانے کے بعد مسلمان نبی کریم ﷺ کے پاس آئیں اور آپ سے اللہ کے دربار میں اپنے گناہوں کی معافی کی درخواست کریں تو اللہ تعالیٰ اس مسلمان کے گناہ معاف فرمادیتے ہیں ۔
مختصر تفسیر :
٭ اس سورت میں اللہ نے اولا تقویٰ کا حکم نازل فرمایا کہ ساری عبادتیں صرف اللہ کے لیے ہوں اور دل میں صرف اسی کا خوف ہو
٭ پھر حضرت حوا علیہ السلام کی پیدائش کا ذکر کیا کہ وہ آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا ہوئیں اور پسلی کے ٹیڑھے ہونے کی بناء پر عورتوں کا مزاج بھی ٹیڑھا ہوتا ہے اس لیے اگر عورتوں کو ٹیڑھی حالت میں رکھ کر ہی ان سے فائدہ اٹھایا جائے تو اٹھایا جاسکتا ہے انہیں سیدھا کرنا ممکن نہیں ۔
٭ پھر قرابت داری جوڑنے اور نیکی کرنے کا حکم دیا کہ تم سب ایک ہی ماں باپ کے اولاد ہو پس آپس میں شفقت کرو۔
بالخصوص قریبی رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرو! پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یتیموں کے ساتھ احسان کرنے اور بلوغ کی عمر کو پہنچنے تک ان کے مال کی حفاظت کرنے کا حکم فرمایا۔ یتیم لڑکیوں سے اس نیت کے ساتھ پر نکاح کی ممانعت فرمادی کہ ان کو مہر وحقوق سے محروم رکھاجائے لیکن اگر ان کا مہر مقرر کردیاجائے اور ان کے حقوق کا خیال رکھاجائے تو کوئی حرج نہیں ۔
٭ پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مردوں کو چار نکاح کی اجازت دی اور اس سے زائد عورتوں سے نکاح سے ممانعت فرمادی اور اجازت بھی اس صورت میں مرحمت فرمائی جب ان تمام کے معاملات میں عدل وانصاف کو قائم رکھا جائے گا اگر عدل وانصاف نہ کرنے کا خوف ہو تو ایک ہی نکاح پر اکتفاء کیاجائے ۔ ( اگر چہ نکاح ہوجائے گا )
٭ پھر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے میراث کے مفصل احکامات نازل فرمائے اور عورت کے لیے بھی ترکہ میں سے اس کا حصہ مقرر کردیا اور تفصیل کے ساتھ اولاد ماں باپ،میاں بیوی اور اخیافی بہن بھائیوں کے حصوں کا ذکر فرمایا اور میت نے اگر کوئی جائز مالی وصیت کی ہے تو وراثت کی تقسیم سے پہلے وصیت کو نافذ کرنے کا حکم دیا ۔ اگر میت قرض دار ہے تو وراثت کی تقسیم اور وصیت سے پہلے اس کے قرض کو ادا کرنے کا اہتمام لازم قرار دیا ہے ۔
٭ اور یہ بھی فرمادیا کہ یہ سب اللہ کی طے کردہ حدود ہیں جو ان سے تجاوز کرے گا ، جہنم میں ڈال دیاجائے گا اس کے بعد اللہ نے بدفعلی کی سزا تجویز فرمائی ۔ توبہ کی شرط بیان فرمائی کہ سکرات کی حالت میں توبہ قبول نہیں ،اس سے پہلے پہلے توبہ قبول ہے ، بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور میراث میں ان کو حصہ دینے کی تاکید فرمائی ۔ شوہر اپنی بیوی کو جو مہر یا تحفہ دیتا ہے وہ اس سے واپسی نہ لے ،یہ حکم بیان فرمایا۔
٭اللہ سبحانہ تعالیٰ نے باپ کی منکوحہ عورتوں کو ان کے بیٹوں پر ہمیشہ کے لیے حرام کردیا اور ساتھ ساتھ ان عورتوں کا حخم بھی نازل فرمادیا جن سے ہمیشہ کے لئے یا وقتی طور پر نکاح حرام ہے۔ تین قسم کے رشتے وہ ہیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے :
1)۔۔۔۔خونی رشتے
2)۔۔۔۔رضاعی رشتے
3)۔۔۔۔سسرالی رشتے
جبکہ دو رشتے ایسے ہیں جن سے وقتی طور پر نکاح حرام ہے ۔
1)دو محرم عورتوں کو بیک وقت نکاح میں رکھنا حرام ہے ۔
2)ایک عورت کسی مرد کے نکاح میں ہے تو طلاق لے اور اس کی عدت گزارے بغیر کسی دوسرے مرد کے لیے اس سے نکاح جائز نہیں ۔
یہ بھی بیان ہوا کہ نکاح کے لیے مہر دینا ضروری ہے نیز یہ کہ نکاح کا مقصد عفت اور پاکدامنی کا حصول ہو محض شہوت رانی نہیں اسی وجہ سے نکاح متعہ حرام ہے ، ساتھ ساتھ شراب کی حرمت اور تیمم کی اجازت ، تیمم کس چیز سے کیاجائے اور تیمم کا آسان طریقہ بیان فرمایا ، ساتھ ہی ادائیگی امانت کا حکم نازل فرمایا اور قرآن واحادیث اور اجتہاد علماء کو چھوڑ کر کسی اور ذریعے سے فیصلہ کرنے سے روک دیاگیا ۔ا ور جہاد کا حکم نازل ہوا کہ مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے ہر دور میں جہاد فرض ہے اور مجاہدہن پر میدان جہاد میں ہر وقت اللہ کی نصرت رہتی ہے ۔
٭ پھر قتل خطا پر دیت اور قتل عمد پر قصاص کا حکم نازل فرمایا تاکہ مسلمانوں کی جانوں کی حفاظت ہوسکے اور نماز قصر وخوف کے احکامات کہ سفر میں ہو یا میدان جنگ میں نماز کسی حال میں معاف نہیں اور حالت جنگ میں نماز ادا کرنے کا طریقہ واضح فرمادیا ۔
٭ مسلمانوں کو کفار ومنافقین کی دوستی سے روک دیاگیا مگر صرف بچاؤ کے لئے ظاہر داری کے طور پر کوئی حرج نہیں ۔
قرب قیامت میں حضرت عیسی ؑ کا آپ ﷺ کے امتی اور خلیفہ کے طور پر نازل ہونے اور قرآن کے احکامات پر عمل کرنے کا ذکر ہے ، پھر اللہ سبحانہ تعالیٰ نے کلالہ کے مفصل احکام ذکر کیے کہ اگر کسی کے بیٹے اور پوتے نہ ہو تو ان کی میراث کسی طور پر تقسیم کی جائے گی ۔
احکام: اس سورت میں بکثرت احکامات نازل ہوئے ۔ کچھ احکام پہلے بیان کیے جاچکے ہیں چند احکامات کا مزید یہاں ذکر کیاجارہاہے ۔
1۔ خلافت شریعت تجارت کی ممانعت جس میں بلا رضامندی زبردستی کوئی سودا کرنا ، دھوکہ دہی کرنا، سود خوری ، رشوت خوری اور جوا وغیرہ شامل ہیں۔
2، کبیرہ گناہوں سے بچنے کا حکم اور اگر کبیرہ سرزرد ہوجائے تو فورا توبہ کر لی جائے ۔
3۔نافرمان بیوی کی اصلاح کا ایک تدریجی طریقہ ہے ، سب سے پہلے اسے پیار محبت اور بہترین اخلاق سے سمجھابجھا کر قائل کیاجائے اس سے قابو میں نہ آئے تو بستر الگ کریاجائے اس سے بھی معاملہ نہ سلجھے تو ہلکی مار جائز ہے جس میں چہرے اور ہڈی پر نہ مارا جائے اور پٹائی کے نشان کبھی نہ پڑیں اس سے بھی جب معاملہ حل نہ ہوتو دونوں خاندانوں کے بڑے اس معاملہ کو حل کریں ۔
4۔ ماں باپ قریبی پڑوسی ورشتہ داروں کے ساتھ احسان کرنے کا حکم
5۔ شراب حرام ہے ۔
6۔ان حالتوں میں تیمم جائز ہے ۔
(الف) پانی استعمال کرنے سے مرض بڑھ جائے گا یا بیمار ہوجائے گا ۔
(ب) حالت سفر میں جب ایک میل کے اندر اندر کہیں پانی کے آثار نظڑ نہ آرہے ہوں ۔
(ج) پانی ہو مگر اس کے استعمال سے کسی دشمن وغیرہ کا خوف ہو۔ نیز بڑی ناپاکی کی حالت میں بھی تیمم ہی کریں گے ۔
7۔جنابت کی حالت میں نماز پڑھنا اور مسجد سے گزرناجائز نہیں ۔
8۔ ادائیگی امانت کا حکم کہ کسی بھی طرح امانت میں خیانت جائز نہیں ۔
9۔ اللہ اور رسول کی اطاعت کے ساتھ علماء وامیر کی اطاعت کا حکم ،
10۔ قرآن اور احادیث سے اعراض کر کے کسی اور سے فیصلہ کرانا منع ہے ۔
11۔ کظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے جہاد فرض ہے ۔
12۔ سلام کرنے کے احکام وآداب کہ سلام کا جواب بہتر طریقے سے دینا چاہیے ۔
13۔ جہاد اور تمام معاملات میں سنی سنائی باتیں نقل کرنے سے منع کیاگیا ۔
14۔ قتل خطا پر دیت اور کفار ہ آئے گا
15۔ قتل عمد پر قصاص آئے گا کفارہ نہیں ۔
16۔ واقعہ کی تحقیق کے بغیر فیصلے کرنا جائز نہیں ۔
17۔ جہاں اسلام پر عمل کرنا مشکل ہو وہاں سے ہجرت کرنا ضروری ہے ۔
18۔ ہجرت کرتے وقت اجر وثواب نیت کے اعتبار سے ہوتا ہے ۔
19۔ نماز قصر کا اجراء
20۔ حالت جنگ میں نماز خوف کو ادا کرنے کا طریقہ
21۔ حالت امن میں نمازوں کو ان کے وقت مقررہ پر ادا کرنا ضروری ہے ۔
22۔ اصلاح بین الناس کا حکم اور اس کی فضیلت
23۔ سچی گواہی کو چھپانا جائز نہیں خواہ وہ کسی کے بھی خلاف ہو ۔
24۔ گناہ کی مجلس میں بیٹھنا بھی گناہ ہے ۔
25۔ پرائی اک چرچا نہ کیاجائے مگر ظالم کے ظلم کو بیان کرنا جائز ہے ۔
26۔ کلالہ ( وہ شخص جس کے والدین بھی نہ ہوں اور اولاد بھی نہ ہوں ) کی میراث کا ذکر ۔