سوال:کسی نے دوگواہوں کے سامنے زبانی نکاح کیا ،نہ نکاح خواں تھا ،نہ خطبہ اور نہ ہی دستخط ہوئے تین سال سے یہ بات چھپی ہوئی ہے ۔اور نہ ہی وہ ساتھ رہتے ہیں ۔اب اگر وہ صحیح سے نکاح کرنا چاہیں تو کیا دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں ؟
سائلہ:بنت محمد ؛ناظم آباد کراچی
الجواب باسم ملہم الصواب
اگر ایجاب وقبول کے وقت شرعی گواہ موجود ہوں تو نکاح صحیح ہے لیکن بلا عذر خفیہ نکاح اور خطبہ نہ پڑھنا خلاف سنت ہے دوبارہ نکاح کی تجدید اس معنی میں بہتر ہے کہ ہر مسلسمان کو تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرنا بہتر ہے۔فقط(فتاوی رحیمیہ5/172)
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (3/ 87)
يستحب أن يكون النكاح ظاهرا، وأن يكون قبله خطبة
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 8)
قوله: وتقديم خطبة) بضم الخاء ما يذكر قبل إجراء العقد من الحمد والتشهد۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (3/ 117)
والأصل هنا أن كل من يجوز تصرفه في ماله بولاية نفسه يجوز نكاحه على نفسه ۔۔۔۔۔واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔
الجواب صحیح
مفتی محمد انس عبدالرحیم عفا اللہ عنہ