بنیادی طور پر بالوں کا رنگ دو قسم کا ہوتا ہے۔
۱- تہہ لگانے والا رنگ (ناخن پالش کی طرح)
اس کا حکم ناخن پالش کی ہی طرح ہے۔ یعنی جب تک اسے اتار یا دھو نہ لیا جائے تو وضو غُسل وغیرہ نہیں ہوتا۔
یہ عام طور پر اسپرے کی شکل میں دستیاب ہوتا ہے اور نہایت عارضی ہوتا ہے۔ مُختلف رنگوں میں دستیاب ہوتا ہے۔
۲- جذب ہونے والا رنگ (قدرتی مہندی کی مانند) اس کی تفصیلات مزید نیچے آ رہی ہیں۔
جو رنگ جذب ہوجاتا ہے اس کی پھر دو اقسام ہوتی ہیں۔
۱- بالوں کا اپنا اصلی رنگ کچھ عرصہ تک اس میں چُھپ جاتا ہے۔ یہ عرصہ زیادہ سے زیادہ چھ سے آٹھ ہفتوں ہر مشتمل ہوتا ہے۔
یہ بھی مُختلف رنگوں میں دستیاب ہے۔ اس سے بالوں کی اپنی اصلی ساخت پر کوئی مستقل اثر نہیں پڑتا اور بال وقت کے ساتھ ساتھ اپنی اصلی رنگت پر لوٹ آتے ہیں۔
۲- بالوں کی اپنی اصلی رنگت مستقل تبدیل ہو جاتی ہے چہ جائیکہ بالوں کی جڑ سے پھر وہی اصلی رنگت والے بال بڑھ کر اس کی جگہ نہ لے لیں۔ اس قسم کے رنگوں سے بالوں کی اپنی ساخت میں تبدیلی واقع ہوجاتی ہے اور کیمیائی تعاملات کے سبب بال اپنی اصلی رنگت مستقل طور پر کھو بیٹھتے ہیں اور ان کی ساخت بھی کمزور ہوجاتی ہے۔
مذکورہ بالا دونوں خصوصیات کے حامل جذب ہونے والے رنگوں کو بالوں کے عیب چُھپانے یا انہیں خوشنما بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
چالیس سال سے کم عمر خواتین و حضرات کے کیے بالوں کی سفیدی کو سیاہ میں بدلنا یا سیاہ رنگ کے خضاب کو استعمال کرنا بھی جائز ہے۔ جبکہ چالیس سال سے زائد کے لیے سیاہ رنگ یا خضاب جائز نہیں البتہ مہندی کا رنگ یا ڈارک براؤن رنگ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مکمل بالوں کی بجائے کچھ بالوں کو بھی رنگنے کی اجازت ہے بشرطیکہ اس سےان رنگوں میں اگر کچھ نجس اجزاء بھی شامل ہوں تب بھی استعمال کے بعد تین مرتبہ دھونے سے اس کی نجاست دور ہو جاتی ہے چاہے اس کا رنگ برقرار ہی کیوں نہ رہے۔
حضرت مفتی نعیم شاہد صاحب رحمہ اللہ