السلام علیکم
بعد سلام مسنون عرض یہ ہے کہ جناب سے ا س مسئلے کے متعلق فتوی درکار ہے خواتین کے لیے آرٹیفیشل انگوٹھی کا استعمال کرنا کیساہے اور اس کو پہن کر جو نمازیں ادا کی گئی ہیں ان کا کیاحکم ہے بقیہ زیورات او انگوٹھی کے حکم میں فرق کیوں ہے ؟
بحوالہ کتب فقہ جواب عنایت فرماکرممنون فرمائیں
محمد آسف
ناظم آباد کراچی
الجواب باسمہ تعالیٰ
صورت مسئولہ میں خواتین کے لیے ہر قسم کے زیورات کا استعمال جائز ہے ،سوائے انگوٹھی کے کہ انگوٹھی سونے چاندی کے علاوہ پہننا مکروہ ہے ۔ا نگوٹھی اور دیگر زیورات میں فرق نص کی بناء پر ہے ۔انگوٹحی کے بارے میں احادیث میں صراحت ہے کہ وہ سونے چاندی کے علاوہ نہ ہو ( خواتین کے لیے سونے اور چاندی کی انگوٹھی جائز ہے اور مردوں کے لیے صرف چاندی کی ) سونے اور چاندی کے علاوہ کسی اوردھات کی انگوٹھی استعمال کرنے پر احادیث میں سخت وعید آئی ہےا ور اسے جہنمیوں کا زیور قرار دیاہے چنانچہ ابوداؤدشریف میں ہے :
عن عبداللہ بن بریدہ عن ابیہ ان رجلا جاء الی النبی ﷺ ، وعلیہ خاتم من شبہ ، فقال لہ :مانی اجد منک ۔۔۔الخ
سنن ابی داؤد ، باب ماجاء فی خاتم الحدید 2/228رحمانیہ )
رد المختار میں ہے :
فعلم ان التختم بالذھب والحدید والصفر ۔۔۔الخ
النحاس الاصغر ،قاموس ۔۔الخ ( 6/359 سعید )
وضاحت : جونمازیں مصنوعی زیورات بشمول انگوٹھی کے پہن کر پڑھی گئی وہ ہوگئیں ۔لوٹانے ضرورت نہیں ۔
فقط واللہ اعلم بالصواب
محمد حذیفہ رحمانی
دارالافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیہ
علامہ بنوری ٹاؤن کراچی 5