السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
سوال : اگر مستورات ظہر اور عصر میں اونچی آواز کے ساتھ یعنی جہر کے ساتھ نماز پڑھیں تو کیا نمازوں کو دوبارہ ادا کرنا ہوگا؟
جواب : وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته!
پہلے ایک بات تمہید کے طور پر ذکر کی جاتی ہے:
تین نمازیں (یعنی فجر، مغرب اور عشاء کی باجماعت فرض نماز ) میں قرأت جہراً ( یعنی بلند آواز سے ) کی جاتی ہے اور دو نمازیں ( یعنی ظہر اور عصر کی باجماعت فرض نماز ) میں قرأت سراً ( یعنی آہستہ آواز میں ) کی جاتی ہے، یہ حکم مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے تمام نمازوں میں قرأت سرا کرنی ضروری ہے۔
سوال میں ظہر اور عصر کی نماز میں جہر کرنے سے متعلق پوچھا گیا ہے تو اول تو یہ دونوں نمازیں سری ہیں ان میں جہر جائز نہیں دوسرا عورت کو جہری نماز میں بھی قراءت میں جہر کرنا منع ہے؛ کیونکہ مرد اور عورت کی نماز میں کئی امور میں فرق کتبِ فقہ میں مذکور ہے اِنہی فرق والے احکام میں سے ایک حکم یہ بھی ہے کہ عورت جہری نمازوں میں بھی جہر نہیں کرے گی۔ البتہ اگر اکیلے نماز پڑھتے ہوئے آواز بلند کرلی تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“والإسرار یجب علی الإمام والمنفرد فیما یسر فیہ وہو صلاۃ الظھر والعصر والثالثۃ من المغرب والأخریان من العشاء”.
(شامی : ۲؍۱۶۳)
“(ومنها): الجهر بالقراءة فيما يجهر، وهو الفجر والمغرب والعشاء في الأوليين، والمخافتة فيما يخافت، وهو الظهر والعصر إذا كان إماما”.
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: 1/ 160)
“ولا تجھر فی الجھریة بل لو قیل بالفساد بجھرھا لامکن بناء علی ان صوتھا عورۃ”.
(رد المحتار: صفۃ الصلوۃ،۵۰۴/۱، سعید کراچی)