فتویٰ نمبر:923
سوال: محترم جناب مفتیان کرام! اسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ !
برائے مہربانی کوئی مسئلہ بتا دے کہ آجکل لوگ بچوں کی ختنے کی شادی کرتے ہیں کیا یہ جائز ہے۔
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
ختنہ مسنون اور شعائر اسلام میں سے ہے۔بچوں کے ختنے کی شادی یعنی بچوں کا ختنہ کرانے کے وقت تقریبات و دعوت کرنے ،کرانے کی تین صورتیں ہو سکتی ہیں:
(1) اگر محض ایک سنت عمل کے شکرانے کے طور پر کیا جائے اور اس میں غلط رسومات اور ناجائز امور سے بچا جائے تو جائز ہے۔
(2) اگر اس کو ضروری یا دین کا حصہ سمجھ کر کیا جائے تو بدعت اور ناجائز ہے۔
(3) اور اگر محض رسم و رواج کے طور پر کیا جائے تب بھی ایسے رسموں سے بچنا چاہیے کہ اسلام میں اس کا ثبوت نہیں،بلکہ مسند احمد کی ایک روایت سے اس کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔معلوم ہوا کہ یہ آج کل کا رواج نہیں بلکہ بہت پہلے سے چلا آرہا ہے ۔اور اس کو ترک کرنا بدعات و غلط رسومات کا راستہ بند کرنا ہے جو مستحسن ہے بلکہ مذکورہ بالا دوسری صورت میں اس کا ترک لازم اور ضروری ہو جاتا ہے۔(مستفاد : فتاوی دار العلوم دیوبند ۱۶/ ۲۶۴، ۲۶۵،احسن الفتاوی ۸/ ۱۵۵،)
“دعي عثمان بن أبي العاص رضي اللہ عنہ إلی ختان فأبی أن یجیب فقیل لہ فقال إنا کنا لا نأتي الختان علی عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ولا ندعی لہ․” (مسند احمد)
“۔۔۔لأن الختان سنة للرجال من جملة الفطرة لایمکن ترکہا”
( شامی: ۵۳۳/۹، زکریا دیوبند․)
“لا ینبغی التخلف عن اجابۃ الدعوۃ العامہ کدعوۃ العرس والختان و نحوہما – وان لم یاکل فلا باس”
( عالمگیریہ‘ الباب الثانی عشر فی الہدایا والضیافات ۵/۳۴۳‘ ط ماجدیہ ‘ کوئٹہ )
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت ممتاز عفی عنھا
قمری تاریخ:7 صفر ،1440ھ
عیسوی تاریخ:16 اکتوبر،2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
HTTPS://M.FACEBOOK.COM/SUFFAH1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: