کھانے کی اشیا سے استنجا کرنا 

سوال : اگر کسی نے کھانے کی چیز سے استنجا کیا اور نماز بھی پڑھ لیا تو کیا یہ استنجا اور نماز صحیح ہوگی؟

جواب :واضح رہے کہ کھانے پینے کی اشیا محترم ہیں اور محترم اشیا کی بے حرمتی کی شریعت اجازت نہیں دیتی،اس لیے کھانے کی اشیا سے استنجاء سے کرنا مکروہ ہے، لیکن اگر کسی نے کھانے کی اشیا سے استنجاء کرلیا اور نجاست دور ہوگئی تو کراہت کے ساتھ استنجاء ہوجائے گا؛ کیونکہ اصل نجاست کا زائل کرنا مقصود ہے،جو حاصل ہوگیا ہے،جب نجاست زائل ہوگئی تو نماز بھی درست ہوگی-

===================================

حوالہ جات :

1 : ( وکرہ ) تحریما ( بعظم وطعام و روث ) یابس کعذرۃ یابسۃ وحجر استنجی بہ، الا بحرف آخر ( وآجر وخذف وزجاج ) شیء محترم ۰

( تنویر الابصار مع الدر المختار : 1/ 551تا552 )

2 : ( وشیء محترم ) ای مالہ احترام واعتبار شرعا : فیدخل فیہ کل متقوم الا الماء کما قدمناہ ۰

( ردالمحتار : 1/552 )

3 : قلت : و اصل الجواب مصرح بہ فی کافی النسفی حیث قال : لان النھی فی غیرہ، فدینفی مشروعیتہ کمالو توضأ بماء مغصوب او استنجی بحجر مغصوب قلت : والظاھر انہ اراد بالمشروعیتہ الصحۃ ، لکن یقال علیہ : ان المقصود من السنۃ الثواب، وھو مناف للنھی، بخلاف الفرض فانہ مع النھی یحصل بہ سقوط المطالبۃ، کمن توضا بماء مغصوب فانہ یسقط بہ الفرض وان أثم، بخلاف ما اذا جدد بہ الوضو فالظاھر انہ وان صح لم یکن لہ ثواب

( ردالمحتار : 1/554 )

واللہ اعلم بالصواب

25 /11/21

اپنا تبصرہ بھیجیں