فتویٰ نمبر:584
سوال:جس جائے نماز پر خانہ کعبہ یا گنبد خضری کا عکس ہو اس پر نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟کیا اس پر نماز پڑھنا بے ادبی ہے ؟
الجواب حامدا و مصلیا
ایسے مصلے کہ جن پر بیت اللہ شریف یا روضہ مبارکہ کی شبیہ ہوں انہیں بچھا کر ان پر نماز پڑھنا درست ہے لیکن عملا مشاہد ہ ہے کہ لوگ ان مقامات مقدسہ کی شبیہ پر بے خیالی میں اور بعض اوقات جان بوجھ کر پاؤں رکھ دیتے ہیں اور ان پر بیٹھ بھی جاتے ہیں جس میں بےا دبی کا شبہ ہے اس لیے ایسے مصلوں کو نماز میں استعمال کرنے سے اگر کوئی شخص بچنا چاہے تو بہتر ہے اور اگر کوئی احتیاط سے استعمال کر سکے تو اس کی بھی گنجائش ہے ۔
===================================
الدر المختار – (1 / 649)
( أو لغير ذي روح لا ) يكره لأنها لا تعبد
===================================
تبيين الحقائق وحاشية الشلبي – (1 / 166)
قال – رحمه الله – (أو لغير ذي روح) أي أو كانت الصورة غير ذي الروح مثل أن تكون صورة النخل وغيرها من الأشجار ؛ لأنها لا تعبد عادة
===================================
كنز الدقائق – (1 / 174)
إلّا أن تكون صغيرةً أو مقطوعة الرّأس أو لغير ذي روحٍ
===================================
الفقه الإسلامي وأدلته-أ. د. وهبة الزحيلي – (2 / 148)
ولاصورة شيء غير ذي روح من النبات ونحوه؛ لأن كل هذه المذكورات لا تعبد. وخبر مسلم عن جبريل «إنا لا ندخل بيتاً فيه كلب أو صورة» مخصوص بغير المهانة.
===================================
واللہ تعالی اعلم بالصواب