سوال:السلام علیکم!
اگر کسی سورۃ میں سجدہ کی آیت ہو اور ہم وہ سورۃ کیسٹ یا پھر ٹی وی پر سن رہے ہوں تو ایسے سننے پر سجدہ کرنا ہوگا؟ اور اگر قاری شاگرد کا سن رہے ہوں تب بھی سجدہ ضروری ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی کر دیجئے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام!
1۔ ریڈیو یا ٹی وی میں(لائیو) براہ راست نشر کی جانے والی تلاوت میں اگر آیت سجدہ آجائے تو سننے والے پر سجدہ تلاوت واجب ہے، لیکن ریکارڈ شدہ تلاوت سننے کی وجہ سے سجدہ تلاوت واجب نہیں ۔
لما فی الھدایة:
“والسجدۃ واجبة في هذہ المواضع علی التالي والسامع سواء قصد سماع القرآن أولم یقصد لقوله علیه السلام السجدۃ علی من سمعها وعلی من تلاها”.
( کتاب الصلاۃ، باب في سجود التلاوۃ، ج:١، ص: ٧٨، ط: دار احياء التراث العربي )
البدائع میں ہے:
“بخلاف السماع من الببغاء والصدى؛ فإن ذلك ليس بتلاوة، وكذا إذا سمع من المجنون؛ لأن ذلك ليس بتلاوة صحيحة؛ لعدم أهليته؛ لانعدام التمييز”.
(کتاب الصلاۃ،فصل بیان من تجب علیہ سجدۃ التلاوۃ:2/266)
2۔ اگر قاری شاگرد کا قرآن سن رہے ہوں اور اس میں آیت سجدہ آجائے تو اس مسئلے کی تین صورتیں ہیں:
1۔ اگر قاری ایک آیت سجدہ ایک مجلس میں ایک بچے سے متعدد بار یا مختلف بچوں سے سنیں تو اس کا حکم یہ ہے کہ ایک سجدہ واجب ہوگا۔
2۔ کئی آیات سجدہ ایک مجلس میں ایک یا مختلف بچوں سے سنیں، تو اس کا حکم یہ ہے کہ ہر آیت پر الگ الگ سجدہ واجب ہوگا۔
3۔ ایک آیت سجدہ مختلف مجالس میں ایک یا مختلف بچوں سے سنیں، تو اس کا حکم یہ ہے کہ ہر مجلس پر الگ سجدہ واجب ہوگا، جتنی مجالس میں سنیں گے ان کے مطابق سجدے واجب ہوں گے۔
مجلس کی وضاحت :
مسجد چھوٹی ہو یا بڑی پوری کی پوری ایک ہی مجلس شمار ہوگی اور اسی طرح چھوٹا کمرہ، چھوٹا گھر اور قاری صاحب کا حلقۂ درس یہ سب ایک مجلس کے حکم میں ہیں۔
قال العلامه الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:
” (ولو كررها في مجلسين تكررت وفي مجلس) واحد (لا) تتكرر، بل كفته واحدة، والأصل :أن مبناها على التداخل؛دفعا للحرج بشرط اتحاد الآية والمجلس.”
وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:” قوله:( بشرط اتحاد الآية والمجلس):أي بأن يكون المكرر آية واحدة في مجلس واحد، فلو تلا آيتين في مجلس واحد ،أو آية واحدة في مجلسين، فلا تداخل.”
(الدر المختار مع رد المحتار:2/114،115،دار الفکر،بیروت)
وفی الفتاوی الھندیۃ:
“وشرط التداخل اتحاد الآية واتحاد المجلس، حتى لو اختلف المجلس واتحدت الآية، أو اتحد المجلس واختلفت الآية، لا تتداخل، كذا في المحيط.”
(1/134،دار الفکر،بیروت)
فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب