فتوی نمبر:781
موضوع:مسائل زیب و زینت
🔎سوال:محترم جناب مفتیان کرام!
اسلام علیکم !
مجھے یہ معلوم کرنا تھا کہ سر کے بال جو بال نکلتے ھیں ان کا کیا کیا جاے کسی سے سنا ہے کہ اگر سمندر میں بہانا یا دفنانا مشکل ہو تو ان بالوں کے چھوٹے ٹکرے کر کے پھینک دو اس پر جادو بھی نہیں ھوسکتا کیا یہ صحیح ہے اس بارے میں رہنمائی فرمادیجیے
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
کنگھی سے نکلے ہوئے بال کچرے یا نالے میں پھینکے جاسکتے ہیں؛البتہ کسی محفوظ جگہ پر دفن کردینا زیادہ بہتر ہے۔
نیز ان کو کچرے میں پھینکتے وقت چھوٹے چھوٹے کر کے پھینکنا چاہیے تاکہ نظروں میں نہ آئیں کیونکہ عورت کے بالوں کا بھی پردہ ہے۔
فتاوی محمودیہ میں ہے:
“بال اورناخن کو جلانا جائز نہیں ،ایسی عورتیں جو دفن نہیں کرسکتیں وہ کسی کپڑے یا کاغذ میں لپیٹ کر کہیں ڈال دیں لیکن بالوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیں۔”
(فتاوی محمودیہ ج:٩ص:٤٠١)
وفي الخانیۃ: ینبغي أن یدفن قلامۃ ظفرہ ومحلوق شعرہ، وإن رماہ فلابأس بہ۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح،دار الکتاب دیوبند ۱/۵۲۷)
یدفن أربعۃ: الظفر، والشعر، وخرقۃ الحیض والدم۔ (ہندیۃ، الباب التاسع عشر، زکریا ۵/۳۵۸، جدید ۵/۴۱۳)
🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸
✍بقلم : بنت سبطین عفی عنھا
قمری تاریخ:٢٩ذوالقعدہ ١٤٣٩
عیسوی تاریخ:11 اگست 2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم صاحب
➖➖➖➖➖➖➖➖
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:👇
https://m.facebook.com/suffah1/
====================
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
===================
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
===================
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: