فتویٰ نمبر:898
سوال: اگر جانور کا کان تھوڑا سا کنارے سے کٹا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے ؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
اگر کان تھوڑا بہت کٹا ہے تو اُس کی قربانی درست ہے، لیکن اگر کان کا اکثر حصہ کٹ گیا ہے، تو اُس کی قربانی درست نہ ہوگی۔ جو صورت آپ نے بتائی ہے اس میں کان بہت کم کٹا ہوا ہے اس کو کان کا اکثر حصہ نہیں کہہ سکتے,لہذا ایسے جانور کی قربانی جائز ہے.
(۱) ما فی ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وتجزئ الشرفاء وہي مشقوقۃ الأذن طولا ، وما روی أن رسول اللہ ﷺ نہی أن یضحی بالشرقاء والخرقاء والمقابلۃ والمدابرۃ ۔۔۔۔۔۔ فالنہي في الشرقاء والمقابلۃ والمدابرۃ محمول علی الندب ، وفي الخرقاء علی الکثیر ۔
(۶/۳۱۶ ، کتاب التضحیۃ ، شرائط جواز إقامۃ الواجب ، بیروت)
ما في ’’ حاشیۃ الشلبي علی التبیین ‘‘ : وتجوز الشرقاء وہي مشقوقۃ الأذن طولا ، وکذا المقابلۃ وہي التي شقّت أذنہا من قِبل وجہہا وفي متدلیۃ ، وکذا المدابرۃ ۔
(۶/۴۸۰ ، البحر الرائق :۸/۳۲۴ ، ط : رشیدیہ ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۹۸ ، کتاب الأضحیۃ ، الباب الخامس ، ط: رشیدیہ) (فتاویٰ محمودیہ:۱۷/۳۸۶ ، ط: کراچی، المسائل المہمۃ:۷/۱۶۷، مسئلہ:۱۲۷)
الحجۃ علی ما قلنا :
(۲) ما في ’’ الشامیۃ ‘‘ : ومقطوع أکثر الأذن لو ذہب بعض الأذن ۔۔۔۔۔ إن کان کثیرا یمنع وإن یسرًا لا یمنع ۔ (۹/۴۶۸ ، زکریا ، و۹/۳۹۲ ، کتاب الأضحیۃ ، دار الکتاب دیوبند ، و۶/۳۲۳ ، کراچي ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۹۷ ، الباب الخامس في بیان محل إقامۃ الواجب ، احیاء التراث العربي بیروت ، و زکریا دیوبند و رشیدیہ کوئٹہ ، البحر الرائق :۸/۳۲۳ ، بیروت ، الفتاوی التاتارخانیۃ :۱۷/۴۲۹ ، زکریا دیوبند)
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت خالد محمود غفرلھا
قمری تاریخ:7 ذی الحجہ 1439
عیسوی تاریخ:19 اگست 2018
تصحیح وتصویب: مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: