کام میں مشغول ہوکر تلاوت سننا

سوال: میں آفس میں کام کرتےوقت موبائل پر تلاوت سنتی ہوں لیکن کام کرتے وقت بعض اوقات میرا دھیان تلاوت سے ہٹ جاتا ہے کیا میرا ایسا تلاوت سننا مناسب ہے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
قرآنِ کریم کی تلاوت براہِ راست ہو یا ریکارڈ شدہ ہو ،دونوں صورتوں میں اس کا ادب واحترام ضروری ہے، لہذا تلاوت سنتے سنتے جب آپ
کی توجہ کسی اور طرف ہونے لگے تو اس وقت آپ تلاوت بند کردیں اور جب آپ اس کام سے فارغ ہوجائیں تو پھر دوبارہ سننا شروع کردیجیے۔
—————————————–
حوالہ جات :

1۔وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَه وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ 
(سورۃ اعراف: 204)
ترجمہ: اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
————————————–
1۔لا يقرأ جهرا عند المشتغلين بالأعمال ومن حرمة القرآن أن لا يقرأ في الأسواق، وفي موضع اللغو كذا في القنية۔
(الھندیہ: ج 5، ص 316)

2۔أن تعظيم القرآن والفقه واجب، كذا في فتاوى قاضي خان.
(الھندیہ: ج 5، ص 316)
——————————————–
 1۔یہ بھی ظاہر ہے کہ قرآنِ کریم جب اس میں (ٹیپ ریکارڈ میں) پڑھنا جائز ہے تو اس کا سننا بھی جائز ہے، شرط یہ ہے کہ ایسی مجلسوں میں نہ سناجائے جہاں لوگ اپنے کاروبار یا دوسرے مشاغل میں لگے ہوں، یاسننے کی طرف متوجہ نہ ہوں،  ورنہ بجائے ثواب کے گناہ ہوگا ۔
 (آلات جدیدہ کے شرعی احکام از مولانا مفتی محمد شفیع : ص:207)

2۔فقہا نے مواضع لغو اور بازار میں کلام اللہ شریف پڑھنے کومنع فرمایا ہے اسی طرح ایسے لوگوں کے سامنےجو اپنے کاموں میں مشغول ہوں زور سے پڑھنے کی ممانعت ہے۔
(فتاوی محمودیہ: ج 3، ص 550)
—————————————–
واللہ اعلم بالصواب
6نومبر2023
22ربیع الثانی 1445

اپنا تبصرہ بھیجیں