کعبہ کے طواف کا ثواب کسی کو بخشنا

فتویٰ نمبر:3096

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کیا کسی مخصوص نیت کے ساتھ طواف کرنا درست ہے؟ مثلا طواف کرتے وقت نیت کا کرنا کہ اس کا ثواب فلاں کو پہنچ جائے و غیرہ۔

الجواب حامدا و مصليا

اہل سنت و الجماعت کا موقف یہ ہے کہ کوئی شخص نفلی عبادات کا ثواب دوسرے کو بخش سکتا ہے، چاہے زندہ یا مردہ ہو۔ جس طرح دیگر نفلی عبادات کا ثواب دوسروں کو بخش سکتے ہیں اس طرح نفلی عبادت طواف بھی دوسروں کو بخش سکتے ہیں یعنی ایصال ثواب کر سکتے ہیں۔ 

“و قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم؛ ” لا یصوم احد علی احد و لا یصلی احد عن احد۔” ای فی حق الخروج عن العھدۃ لا فی حق ثواب فان من صام او صلی او تصدق و جعل ثوابہ لغیرہ من الاموات او الاحیاء جاز، و یصل ثوابھا الیھم عند اھل السنۃ و الجماعۃ۔۔۔،”۔

{ بدائع الصنائع ۲/۴۵۴}

” لا نزاع بین علماء السنۃ و الجماعۃ فی وصول ثواب العبادات المالیۃ، الصواب ان الاعمال البدنیۃ کذلک”۔

{مجموعہ فتاوی ابن تیمیہ۲۴/۳۶۶}

” و اما قراۃ القرآن و اھدائھا الیہ تطوعا بغیر اجرۃ۔”

{ کتاب الروح ۲۱۱}

“محل الخلاف مالم تخرج القراۃ مخرج الدعاء بان یقول قبل قراتہ” اللھم اجعل ثواب ما اقروہ لفلان”۔ فاذا خرجت مخرج الدعاء کان الثواب لفلان قولا واحدا جاز۔”

{حاشیہ البحر العمیق ۴/۲۲۴۱}

فقط ۔ واللہ اعلم 

بقلم: بنت ذوالفقار عفی عنھا

قمری تاریخ: ۲۷ ربیع الثانی ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ:۳۔ جنوری ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں