جوتوں اور بوٹ میں نماز پڑھنا

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:46

 1۔ جوتوں اور بوٹ میں ( جب کہ پاک ہو ں ) نماز پڑھنا  جائز ہے کہ نہیں  ؟

2۔ جوتوں اور بوٹ میں ( جب کہ  پاک ہوں )  نماز پڑھنے  کے اور کیا کیا شرائط ہیں ؟

جیسے  پاؤں کی انگلیوں کے سروں کا چمڑے سے لگے رہنا

3۔ اور انعام  الباری  ، جلد  3 صفحہ  124 میں مفتی تقی عثمانی صاحب  دامت برکاتھم  نے لکھا ہے  کہ  نماز پڑھنا مکروہ ہے کیونکہ  اس میں پاؤں زمین  پر نہیں لگتے تو میراسوال یہ ہے کہ مفتی صاحب  کی مراد مکروہ تنزیہی ہے یا تحریمی  ؟

الجواب حامداومصلیا 

 1،2،3) جوتے اور بوٹ وغیرہ  اگر نجاست سے پاک ہوں تو ان کی بناوٹ ایسی  ہو کہ سجدہ  کے دوران پاؤں  کی انگلیاں  زمین کے ساتھ  لگی رہیں  یا انگلیوں  کے پورے  جوتے  کےا س حصے کے ساتھ  لگے رہیں جو حصہ زمین  کے ساتھ لگا ہوا ہے توانہیں  پہن کر نماز  پڑھنا  فی نفسہ جائز ہے ۔ البتہ مسجد اور نماز  کی تعظیم  وادب سلف صالحین  ؒ کے  تعامل کے خلاف ہے  اس لیے اس طرح نماز  پڑھنے سے بچنا چاہیے۔ا ور اگر جوتوں  کی بناوٹ  ایسی ہو  کہ ان کو پہن کر نماز  پڑھنے میں  اس بات کا قوی اندیشہ  ہو کہ انگلیاں زمین  سے جدا رہیں گی  توا یسے  جوتے یا بوٹ  وغیرہ پہن کر نماز پڑھنا مکروہ  تنزیہی ہوگا۔ اس تفصیل  سے تما م سوالات  کا جواب معلوم ہوگیا ۔

 مرقاۃا لمفاتیح  شرح المشکاۃ ( 3/ 262 )

 واللہ اعلم

دارالافتاء   جامعہ دارالعلوم کراچی  

اپنا تبصرہ بھیجیں