جونک لگانے یا مچھر کے کاٹنے سے جوخون نکلتا ہے کیا وہ ناقض وضو ہے؟

سوال:جونک لگانے یا مچھر کے کاٹنے سے جوخون نکلتا ہے کیا وہ ناقض وضو ہے ؟

الجواب ملهم الصواب :

جونک لگوانے کی صورت میں اگر جونک میں اتنا خون بھر گیا کہ اسے کاٹ دینے کی صورت میں خون بہہ پڑے گا تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر بہنے کی مقدار سے کم پیا ہو تو وضو نہیں ٹوٹتا،البتہ اگر مچھر یا مکھى یا کھٹمل نے خون پی لیا تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

نوٹ:جونک پانی میں تیرنے والا ایک کیڑا ہے جس کا کام خون چوسنا ہے، پہلے زمانے میں جب آدمی کے جسم کے کسی حصہ یا زخم میں فاسد خون بھر جاتا تھا تو اس فاسد خون کو نکلوانے کے لیے جونک لگوائی جاتی تھی۔

=========================

حوالہ جات

ا .وکذا ینقضہ علقة مصّت عضواً و امتلأت من الدم ( ومثلها القراد إن کان كبيرا ) لانه حينئذ ( يخرج منه دم مسفوح) سائل ( والا) …

(رد المحتار علی الدر المختار : 292 / 1 )

2 .القرادإذا مص عضو انسان فا متلأ دما إن کان صغيرا لا ينقض وضوءه کما لو مصت الذباب أو البعوض وان کان كبيرا ينقض وكذا الحلقة إذا مصت عضو انسان حتی امتلات من دم انتقض وضوءه

(فتاوی هندیة : 13/ 1 )

3 .مسئلہ. کسى نے جونک لگوائى اور جونک میں اتنا خون بھر گیا کہ اگر بیچ سے کاٹ دو تو خون بہ پڑے تو وضوجاتا رہا اور جو اتنا نہ پیا ہو بلکہ بہت کم پیا ہو تو وضو نہیں ٹوٹا. اور اگر مچھر یا مکھى یا کھٹمل نے خون پیا تو وضو نہیں ٹوٹا.

(بہشتی زیور : 163)

والله اعلم بالصواب

18-10-2021

اپنا تبصرہ بھیجیں