سوال : آج کل کچھ جوانوں کے بال قبل از وقت مرض وغیرہ کی وجہ سے سفید ہوجاتےہیں ان سفید بالوں کو اکھیڑنا یا سیاہ خضاب لگا کر اس عیب کو چھپانا جائز ہے یانہیں ؟ ا س سلسلے میں امدادالفتاوی ج 4ص 214 پرایک سوال کے جواب میں حضرت حکیم الامت نو راللہ مرقدہ کی تنقیح سےا شارۃ اس صورت میں سیاہ خضاب کا جواز معلوم ہوتا ہے نیز احسن الفتاویٰ ج 8 ص 183 پر حضرت مفتی رشید احمد برکاتھم نے تحریر فرمایا ہے” ازالہ عیب کے لیے سفید بال چننا جائز ہے ااور قبل ازوقت بالوں کا سفید ہونا عیب ہے لہذا جائز ہے” مفتی صاحب موصوف کے اس جواب سے صراحۃً یہ معلوم ہورہاہے کہ جوانی میں بالوں کا سفید ہونا عیب ہے لہذا ان کا چننا جائز ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ جوانی میں بال سفید ہوجائیں تو ان کو اکھیڑنا یا سیاہ خضاب لگانا جائز ہے یا نہیں ؟اگر جائز ہے تواس مسئلے میں جوانی کا معیار عمر ہے یا کوئی اور چیز ؟ اگر عمر ہےتو سال وغیرہ کے اعتبار سے اس کی مدت بتادی جائے ۔
از دارالافتاء ادارہ غفران راولپنڈی
الجواب حامداومصلیا ً
بڑھاپے میں بال سفید ہونے کی صورت میں سیاہ خضاب استعمال کرنے کے بارے میں فقہاء کرام نے جو تفصیل ذکر کی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر کوئی مجاہد لگائے تا کہ دشمن پر رعب رہے تو یہ بالاتفاق جائز ہے ۔ اور ا گر کسی کو دھوکہ دینے کے لیے سیاہ خضاب استعمال کیا جائے کہ خود کو جوان ظاہر کرے تو یہ بالاتفاق ناجائز ہے۔ا گردھوکہ دینا مقصود نہ ہو صرف اپنی بیوی کو خوش کرنے کے لیے استعمال کرے تواس میں اختلاف ہے امام ابو یوسف ؒ اس صورت کو جائز فرماتے ہیں۔ جبکہ جمہور فقہاء کرام رحمہم اللہ اس صورت کو مکروہ فرماتے ہیں ۔
لیکن جوانی میں بال سفید ہونے کی صورت میں سیاہ خضا ب کے استعمال سے متعلق عبارات فقہاء میں کوئی صریح عبارت مذکور نہیں۔ البتہ بڑھاپے میں سیاہ خضاب کی ممانعت کی جو علت فقہاء کرام نے ذکر فرمائی ہے وہ خداع اوردھوکہ ہے اگر کوئی شخص اپنی بیوی خوش کرنے کے لیے سیاہ خضاب لگائے اس میں اگر چہ قصد خداع کا نہیں لیکن دیکھنے والے جوان سمجھیں گے اس لیے ایک طرح کا دوکہ یا کتمان حقیقت ہے ۔ اس لیے جمہور فقہاء کرام نے مکروہ فرمایا ہے ۔لیکن جوانی میں سیاہ خضاب لگانے میں کسی قسم کا دھوکہ یا کتمان حقیقت نہیں ہے بلکہ ایک طرح کا اظہار حقیقت ہے کیونکہ سیاہ بال اس کی طبعی عمر کا تقاضا ہے اس لیے سیاہ خضاب کا استعمال جائز معلوم ہوتا ہے ۔
دوسرا یہ کہ جوانی میں بالوں کا سفید ہونا ایک عیب ہے اورازالہ عیب شرعاً جائز ہے ۔ جس طرح جنگ کلاب میں حضرت عرفجۃ بن اسعد رضی اللہ عنہ کی ناک کٹ گئی تھی انھوں نے چاندی کی ناک لگائی جب اس میں بدبو پیدا ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے سونے کی ناک بنوانے کی اجازت مرحمت فرمائی اس پر قیاس کرتے ہوئے بھی جوانی میں سیاہ خضاب کا استعمال درست معلوم ہوتا ہے ۔
اور جوانی کا معیار یہ ہے کہ جس میں عام طور سے بال سفید نہیں ہوتے ۔ واللہ اعلم بالصواب