جانوروں کی زکوٰۃ کا بیان
قسط 2
اونٹ کا نصاب
پانچ سے کم اونٹوں میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ پانچ(5) اونٹوں میں ایک بکری، دس(10) میں دو، پندرہ(15) میں تین اور بیس(20) میں چار بکریاں زکوۃ دینا فرض ہے، چاہے نر ہوں یا مادہ، مگر ایک سال سے کم کے نہ ہوں۔
پھر پچیس(25) اونٹوں میں ایک ایسی اونٹنی فرض ہے جس کا دوسراسال شروع ہو(یہ نصاب پینتیس (35)تک رہے گا ) پھر چھتیس (36)اونٹوں میں ایک ایسی اونٹنی جس کا تیسرا سال شروع ہوچکا ہو،( یہ نصاب پینتالیس(45) تک رہے گا) پھر چھیالیس(46) اونٹوں میں ایک ایسی اونٹنی جس کا چوتھا سال شروع ہو اہو،( یہ نصاب ساٹھ(60) تک رہے گا) ، پھر اکسٹھ(61) اونٹوں میں ایک ایسی اونٹنی جس کا پانچواں سال شروع ہو اہو،( یہ نصاب پچھتر (75) تک رہے گا) پھر چھہیتر(76) میں دو ایسی اونٹنیاں جن کا تیسرا سال شروع ہو اہو، (یہ نصاب نوّے(90) تک رہے گا) پھر اکیانوے(91) میں دو ایسی اونٹنیاں جن کا چوتھا سال شروع ہواہو، (یہ نصاب ایک سو بیس (120) تک رہے گا)۔
جب ایک سو بیس سے زیادہ ہوجائیں تو پھر نیا حساب شروع کیا جائے گا یعنی ایک سو پچیس ہوجائیں تو ایک بکری اور دو ایسی اونٹنیاں جن کا چوتھا سال شروع ہواہو،(مقصد یہ کہ 120 مکمل ہونے پر ایک ایسی اونٹنی جس کا چوتھا سال شروع ہوا ہو،وہ تو لازم ہے ہی اس کے علاوہ جس قدر اب اضافہ ہوتا رہے گا ،اس کا نصاب اسی طرح چلے گا جس طرح ابتداء میں بیان ہوا ۔
اونٹ کی زکوٰۃ میں اگر اونٹ دیا جائے تو مادہ ہونا چاہیے، البتہ نر اگر قیمت میں مادہ کے برابر ہو تو درست ہے۔