جیل کے قیدیوں پر صدقہ کرنے کا حکم

فتویٰ نمبر:4024

سوال:السلام علیکم! بورسٹل جیل بہاولپور 18 سال سے کم عمر لڑکوں کی جیل ہے۔ جس میں مجرم بھی ہوتے ہیں اور بعض بے گناہ بھی۔

کیا بورسٹل جیل کے قیدیوں کو صدقہ دیا جا سکتا ہے؟ہم نے پچھلی عید الفطر پہ نئے کپڑے اور جوتے انھیں لے کے دیے تھے۔اب ارادہ تھا کہ گوشت دیا جائے۔

والسلام

الجواب حامداًو مصلياً

اگر صدقہ سے مراد صدقہ واجبہ (زکوۃ ،صدقہ فطر وغیرہ ) ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ جن قیدیوں کو صدقہ دیا جارہا ہے وہ زكوة کے مستحق ہوں۔البتہ صدقات نافلہ جیل میں موجود قیدیوں کو(چاہے وہ مجرم ہوں یا بے گناہ) دیے جا سکتے ہیں،کیونکہ صدقہ کے لیے ضروری نہیں ہے کہ کسی نیک پر ہی کیا جائے ۔البتہ نیک لوگوں پر صدقہ کرنا افضل ضرور ہے۔

قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ:’’ اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآءِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَفِیْ الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاِبْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ‘‘(التوبۃ: ۶۰)

’’ وامارکنھا فھو نفس الاداء الی المصرف فھی التملیک کالزکاۃ‘‘( البحر الرائق :۴۳۹/۲)

’’واما صدقۃ التطوع فیجوز دفعھا الی ھولاء والدفع الیھم اولیٰ لان فیہ اجرین اجر الصدقۃ واجر الصلۃ وکونہ دفعاً الی نفسہ من وجہ لایمنع صدقۃ التطوع، قال النبی ﷺ نفقۃ الرجل علی نفسہ صدقۃ وعلی عیالہ صدقۃ وکل معروف صدقۃ‘‘(بدائع الصنائع:۵۰/۲)

’’ التصدق علی الفقیر العالم أفضل من التصدق علی الجاہل کذا في الزاہدي ‘‘ (الفتاوی الہندیۃ : الباب السابع في المصرف ،۱۸۷/۱)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:30جمادی الاولیٰ1440ھ

عیسوی تاریخ:6فروری 2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں